Advertisement
Advertisement
Advertisement

سندھ میں سیلابی صورتحال کو 2010 کے سیلاب سے زیادہ خطرناک قرار دے دیا

Now Reading:

سندھ میں سیلابی صورتحال کو 2010 کے سیلاب سے زیادہ خطرناک قرار دے دیا
سندھ میں سیلابی صورتحال

سندھ میں سیلابی صورتحال

صوبائی وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو نے صوبے میں مسلسل بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کو 2010 کے سیلاب سے زیادہ خطرناک قرار دے دیا ہے۔

اس حوالے سے اسماعیل راہو نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ سندھ میں ہونے والی بارشیں اور سیلابی صورتحال سال 2010ع کے سیلاب سے بھی خطرناک ہیں۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں کھانے پینے کی اشیاء کی کمی واقع ہو سکتی ہے، مسلسل بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے ملک غذائی بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔

‘سندھ کی صورتحال بہت خراب ہوتی جارہی ہے’

صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ میں ایسی بارشیں اور سیلاب کبھی نہیں آیا، صورتحال گمبھیر ہوتی جارہی ہے، بارش اور سیلاب سے سندھ کی صورتحال بہت خراب ہوتی جا رہی ہے۔

Advertisement

اسماعیل راہو نے مزید کہا کہ سندھ میں کپاس، گنا، کیلے، تل، کھجور، چاول، ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں، بدین، خیرپور، ٹھٹہ، نوشہرو فیروز، گھوٹکی سمیت نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوچکی ہے جبکہ بارشوں سے سندھ کے زرعی سیکٹر کو اربوں روپے اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

سندھ کے 22 اضلاع آفت زدہ قرار

سندھ حکومت نے بارش سے متاثر ہونے والے 9 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے اضلاع دوروں کے بعد صوبے کے 22 اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق لاڑکانہ، ٹنڈو الہیار، حیدرآباد، بدین، ٹھٹھہ، سکھر، خیرپور، جامشورو، شہید بینظیر آباد مکمل طور آفت زدہ قرار دے دیئے گئے ہیں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سجاول، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، میرپور خاص ، عمر کوٹ، نوشہرو فیروز ، کشمور، قمبر شہداد کوٹ بھی مکمل آفت زدہ قرار دے دیئے گئے ہیں۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ کراچی ڈویژن کے ملیر ضلع کے دو یوسیز دیہہ کنڈ جھنگ اور یوسی گڈاپ بھی آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔

Advertisement

سندھ میں سیلابی صورت حال، ایک دن میں 32 افراد جاں بحق

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 32 افراد سندھ میں سیلابی صورتحال کے سبب جان کی بازی ہار گئے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں لاڑکانہ میں ہوئیں، جہاں 20 افراد جاں بحق ہو گئے، دادو میں 4، سکھر اور جیکب آباد میں بھی چار چار افراد جاں بحق ہوئے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق صوبے میں مون سون کے آغاز سے اب تک 263 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جب کہ 701 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں 84 مرد، 35 عورتیں اور 120 بچے شامل ہیں، جب کہ زخمیوں میں 401 مرد، 156 عورتیں اور 144 بچے شامل ہیں۔

دوسری طرف سندھ میں بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں کے پیش نظر صوبے میں سول حکومت کی مدد کے لیے فوج کی خدمات طلب کر لی گئی ہیں، اس سلسلسے میں پی ڈی ایم اے سندھ نے این ڈی ایم اے کو خط لکھ دیا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر مرمتی کام شروع کر دیا گیا ، ترجمان واٹر بورڈ
پاور ڈویژن نے گردشی قرضے میں 79 ارب روپے اضافے کا اعتراف کر لیا
فضل الرحمان نے فیصل واؤڈا کو 27 ویں ترمیم کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرا دی
کراچی واٹر بورڈ میں من پسند افسران کو نوازنے کا سلسلہ جاری، اقربا پروری عروج پر
رواں مالی سال کے چار ماہ میں تجارتی خسارہ 38 فیصد سے بڑھ گیا
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’سپر مون‘‘ کا خوبصورت نظارہ دیکھا جاسکے گا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر