Advertisement
Advertisement
Advertisement

وزیر اعظم کی لاپتہ افراد کیس کو حل کرنے کی یقین دہانی

Now Reading:

وزیر اعظم کی لاپتہ افراد کیس کو حل کرنے کی یقین دہانی
وزیراعظم

وزیراعظم نے عدالت میں پیش ہو کر یقین دہانی کرائی کہ عدالت کو یقین دلاتا ہوں اس مسئلے کو حل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے کیس پر فیصلہ نہ دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت کو 14 نومبر تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کیس نے سماعت کی جن کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ کئی مہینوں سے عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم ریاست کا وہ رسپانس نہیں آرہا جو اس کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس کا مقدمے کے حوالے سے اظہار خیال:

اس مقدمے کے متعلق عدالت کا کہنا تھا کہ نو سال تک حکمرانی کرنے والے چیف ایگزیکٹو نے کتاب میں فخریہ لکھا کہ لوگوں کو بیرون ملک بھیجا جارہا ہے۔

Advertisement

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارا آئین کی بنیاد سول سپرمیسی ہے اور عدالت کئی مرتبہ لاپتہ افراد کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوا چکی ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کو دیکھیں تو چیف ایگزیکٹو فل سٹاپ ہے تاہم عدالت صرف آئین اور قانون کو دیکھے گی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ریاست کی کچھ ذمہ داری ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین یہاں موجود ہیں اور لواحقین نے جس قسم کی باتیں کمیشن سے متعلق بتائیں وہ انکی تکلیف کو مزید بڑھاتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہلوگ بازیاب ہوئے ہیں مگر کبھی ایکشن نہیں ہوا ہے اور لاپتہ افراد سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ طلباء کے جو ایشو سامنے وہ عدالت کے لیے بڑے پریشاں کن ہیں  کہ ہمارے ادارے لوگو کو اٹھاتے ہیں اور یہ تاثر کتنا برا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم سے کہا کہ عدالت آپ کو سراہتی ہے کہ اس اہم مسئلے پر آپ عدالت میں پیش یوئے جبکہ آپ سیلاب میں لوگو کے لیے کام کررہے ہیں۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ ملک کی نیشنل سیکورٹی آپ کے ہاتھ میں ہے، عدالت آپ پر اعتماد کرتی ہے آپ کوئی حل بتا دیں، عدالت آئین پر چلے گی اور بادی النظر میں عدالت سمجھتی ہے لاپتہ افراد کے کیسز آئین توڑنا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے وزیراعظم سے اس معاملے کا حل طلب کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ منتخب وزیر اعظم ہیں اس مسئلے کا حل بتائیں۔

وزیراعظم کا عدالت میں  مقدمے پر مکالمہ:

اس سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال سیلاب نے پاکستان کو متاثر کیا ہے اور  میں روزانہ سیلاب متاثرین سے ملتا ہوں تاہم مجھے عدالت کا حکم ملا تو میں پیش ہوگیا ہوں جس کا سبب یہ ہے کہ مجھے اس عدالت کا بہت احترام ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے بہت ہی سنجیدہ مسئلے پر بات کی ہے جس میں میں کسی حیلے بہانے سے کام نہیں لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں آج میں لاپتہ افراد کے لواحقین اور چھوٹے بچے سے ملا  اس نے مجھے کہا کہ وزیراعظم صاحب مجھے میرے ابو سے ملوا دیں۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے بچے کا سوال مجھے روزانہ تکلیف دیتا ہے اور  میں یقین دلاتا ہوں اپنی ذمہ داری نبھاؤں گا کیونکہ میں عوام اور اپنے اللہ تعالیٰ کو جواب دہ ہوں۔

وزیراعظم نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ لاپتہ کیسز حل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے جس کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس کی رپورٹ کوئی کہانی نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہوگی اور کمیٹی کے ہر اجلاس کی نگرانی کروں گا۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ عدالت کو یقین دلاتا ہوں اس مسئلے کو حل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

اس موقع  پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت آپ کا زیادہ وقت نہیں لے گی جس کے بعد اٹارنی جنرل کو بنیادی حقوق سے متعلق آئین پڑھنے کی ہدایت کی۔

بعدازاں چیف جسٹس نے کہا کہ کمیٹیاں بنتی رہی یقین دہانی کرائی جاتی رہی لیکن کوئی کام نہیں ہوا جبکہ سابق سربراہ حکومت نے تسلیم کیا کہ لاپتہ کرنا ریاست کی پالیسی تھی۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس نے لوگوں کو لاپتہ کرنا شروع کیا وہ آمر تھا لیکن لاپتہ افراد کیسز میں آپ کو ہمارا رویہ نظر آئے گا۔

Advertisement

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ ریاست کا امتحان ہے اور سول سپرمیسی سول کنٹرول پر عمل درآمد کروانا آپکا کام ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ عدالت یقینی بنائے گی کہ آئین کی خلاف ورزی نہ ہو اور ساتھ ہی وزیراعظم کو اجازت بھی دی کہ وہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لیکر جاسکتے ہیں لیکن مسئلہ حل نہ ہوا تو چیف ایگزیکٹیو کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔

بعدازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ روسڑم پر آگئے اور بتایا کہ یہ مسئلہ بیس اکیس سالہ پرانا ہے اور ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ کے دلائل:

جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاست کی ذمہ داری ہے لوگوں کو مطمئن کرے لیکن ابھی بھی بلوچ طلباء کی شکایات آرہی ہیں۔

وزیرع قانون نے عدالت کو بتایا کہ مستقل حل سیاسی طور مذاکرات سے نکلے گا، جس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سول سپریمیسی سے بھی مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

Advertisement

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب ہم سب کی آئینی ذمہ داری ہے اور آپ کا شکریہ کہ آپ عدالت میں پیش ہوئے ۔

بعدازاں عدالت کی وزیراعظم کو جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد وزیراعظم روانہ ہوگئے جس کے بعد اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا گیا۔

اٹارنی جنرل کے دلائل:

اس موقع پر چیف جسٹس نے موقع دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ عدالت فیصلہ ہی دے سکتی ہے،آپ اپنے حتمی دلائل دیں پھر ہم فیصلہ دے دیتے ہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میں اس پر کيا دلائل دوں، دلائل تو کسی چیز کی مخالفت میں ہوتے ہیں اور یہاں اس معاملے پر تو ہم سب کے دل ساتھ دھڑکتے ہیں۔

فرحت اللہ بابر کے دلائل:

Advertisement

فرحت اللہ بابر روسٹرم پر آگئے اور بتایا کہ پارلیمان نے 2015 میں اپنا کام مکمل کر لیا تھا اور پارلیمان نے 2015 میں اپنا کام مکمل کر لیا تھا۔

جس پر اعتراض کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ فرحت اللہ بابر صاحب آپ بھی ایسی بات مت کریں، آپ کی پارٹی کی بھی حکومت رہی ہے۔

بعدازں وزیر قانون کی جانب سے اس کیس میں فی الحال کوئی فیصلہ نہ دینے کی استدعا کی گئی اور بتایا گیا کہ ہم آٹھ سے دس ہفتے میں قانون سازی یا کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔

نظر ثانی کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے وزیر قانون کی جانب سے اقدامات کے لیے دو ماہ کی مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی گئی جس بعد مدثر نارو سمیت دیگر لاپتہ افراد کیسز کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردیا گیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکس استثنیٰ سے متعلق تفیصلات طلب کرلیں
جلالپورپیروالا: سیلابی پانی میں ڈوبنے سے مزید دو افراد جاں بحق، فضاء سوگوار
ڈی جی آئی ایس پی آر کا بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کوئٹہ کا دورہ
کورکی میں مقامی قبائل اور فتنہ الہندوستان کےدرمیان جھڑپ 4 دہشتگرد ہلاک،2 زخمی
پنجاب پولیس کی پھرتیاں، پانچ سال قبل فوت ہونے والے شہری کے خلاف مقدمہ درج کرلیا
پاکستان میں پہلی بار گوگل اے آئی پلس پلان متعارف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر