
سندھ ہائی کورٹ نے انتظار قتل کیس میں دو پولیس اہلکاروں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور چھ دیگر کو بری کر دیا۔
انتظار قتل کیس میں سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) بینچ نے اپنا محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے نوجوان انتظار قتل کیس میں پولیس اہلکاروں کی سزائے موت میں کمی کرتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنادی۔
قتل کے مقدمے میں دیگر ملزمان طارق محمود، طارق رحیم، اظہر اور تین دیگر کو رہا کر دیا گیا، جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مقدمے سے انسداد دہشت گردی کے الزامات کو بھی خارج کر دیا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ 19 سالہ نوجوان انتظار کو اے سی ایل سی کے اہلکاروں اور افسران نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا جو کہ درخشان تھانے کی حدود میں واقعہ 13 جنوری 2018 کو رونما ہوا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ مقتول کو گاڑیوں پر فائرنگ کرکے قتل کیا تھا جبکہ مقتول کے والد اشتیاق احمد کی مدعیت میں مقدمہ درخشان تھانے میں درج کیا تھا۔
انتظار قتل کیس
14 جنوری 2018 کو اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے شہر کے علاقے خیابان اتحاد میں انتظار کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
اس واقعے کے بعد اکاؤنٹ کے دو مختلف ورژن سامنے آئے جب پولیس نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ نوجوان کو موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے ہلاک کیا تھا۔
تاہم بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اس کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کردی جب اس نے ان کے اشارے پر اپنی گاڑی نہیں روکی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News