فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رہے گا یا اس سے باہر ہو جائے گا، یہ فیصلہ آج ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر پاکستانی وفد کی قیادت کر رہی ہیں۔
چار روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران اس امید کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان نے اس مقصد کے لیے سخت محنت کی ہے اور حکومت کو امید ہے کہ پاکستان اس بار ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کو 2018 میں مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور ساتھ ہی 27 نکات پر عملدرآمد کے لیے ایکش پلان بھی دیا گیا تھا اور اور بعد میں مزید 7 نکاتی پلان دیا گیا۔
پاکستان نے فیٹف کے دونوں ایکشن پلان کی مکمل تعمیل کی ہے جبکہ دو مختلف ایکشن پلان کے تحت 34 نکات پر عمل درآمد کیا ہے۔
ان نکات پر عملدرآمد ہونے کا جائزہ لینے کے لئے ایف اے ٹی ایف ٹیم نے 29 اگست سے 3 ستمبر تک پاکستان کا دورہ کیا، ٹیم نے وزیراعظم سے بھی ملاقات کی تھی جبکہ دیگر تمام متعلقہ حکام سے ملاقاتیں ہوئیں اور زمینی حقائق پر ایف اے ٹی ایف ٹیکنیکل ٹیم مطمئن واپس گئی تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے تمام شرائط پوری کی تھیں۔
یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)، جو کہ عالمی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والا ادارہ ہے۔
واضح رہے کہ ٹاسک فورس کے نئے صدر راجہ کمار کی صدارت میں ایف اے ٹی ایف کا یہ پہلا اجلاس ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News