سابق مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے انکشاف کیاہے کہ پاکستان کے نیشنل سیکیورٹی پالیسی میں اپنے قبلے کا تعین کرلیاہے جو خفیہ ہے اب اس پر عمل ہوناچاہیے ۔
انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد میں لیڈرز شپ فورم کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی سابق مشیر قومی سلامتی معید یوسف تھے۔
سابق مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ تقریب میں مدعو کرنے پر آئی ایس ایس آئی کا شکریہ ادا کرتا ہوں میں نے اپنے دور میں تھنک ٹینکس کو پالیسی میں شامل کیا تاکہ ان کی رائے بھی پالیسی میں شامل ہو۔
معید یوسف نے کہا کہ ہم نے پہلی بار نیشنل سیکیورٹی پالیسی بنائی ، نیشنل پالیسی میں سب کو شامل کیا گیا ہے سول اور ملٹری کو بھی اس میں شامل کیا گیا معاشی سیکیورٹی کی طرف پاکستان کو جانا ہوگا ۔
انہوں نے کہا عالمی برادری میں پاکستان کو سپورٹ کرنے والے کم ہیں ہمیں سہاروں پر نہیں رہنا چاہیے ہمیں اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہونا ہوگا۔
سابق مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ہمیں اپنے قبلے کا تعین خود کرنا ہوگا ۔نیشنل سیکیورٹی پالیسی میں قبلے کا تعین ہوچکا ہے جو کہ خفیہ ہے اس پر کام ہونا چاہیے۔معاشی سیکیو رٹی کے بغیر ہم ملٹری اور ہیومن سیکیورٹی حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس مالی ذخائر نہیں ہیں جس کی وجہ سے ملک کے اخراجات برداشت نہیں ہوتے ہیں ۔جب بھی معیشت بہتر ہوتی ہے ڈالر کم پڑجاتے ہیں پاکستان کو معیشت کو بہتر کرنے کے لیے سالانہ 35 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے اگر یہ پیسے مل جائیں تو ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوجائے گی ۔
انہوں نے کہا ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہوگا اور سیکٹرز کا تعین کرنا ہوگا کہ ان سیکٹرز میں برآمدات بڑھانی ہیں امیروں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ خود مزید امیر ہونا چاہتے ہیں یا ملک کو امیر کرنا چاہتے ہیں کیا سرمائے کو کم ترقی یافتہ علاقوں میں خرچ کیا جاسکتا ہے ؟
سابق مشیر قومی سلامتی نے کہاکہ اگر آپ مقابلہ کرسکتے ہیں تو تجارت میں اپنا وجود برقرار رکھ سکیں گے آج کل تجارت مسابقت پر چل رہی ہے ہمارے پاس اکنامک ڈپلومیسی نہیں ہے اور نہ اس کے ماہر لوگ دستیاب ہیں اس پر کام کرنا ہوگا ، موسمیاتی تبدیلی، پانی اور خوراک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔
معید یوسف نے کہا کہ کیا ہم اس کے لیے تیار ہیں ، پانی کی منیجمنٹ کرسکتے ہیں؟ ہمیں موسمیاتی تبدیلی ،پانی اور خوراک پر کام کرنے والے ماہر ین کی ضرورت ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی ، نیشنل سیکیورٹی پر تمام سیاسی جماعتیں اکھٹی ہوسکتی ہیں ؟پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے درمیان مذاکرات ہونے بہت ضروری ہیں فارن آفس کو سیاسی سفارت کاری سے معاشی سفارت کاری کی طرف جانا ہوگا ۔
معید یوسف نے کہا کہ ملک میں معاشی ترقی کے لیے مضبوط لوکل گورنمنٹ ہونی چاہیے بدقسمتی سے مضبوط لوکل گورنمنٹ آمریت میں رہی ہیں آمریت جانے کے بعدلوکل گورنمنٹ بھی ختم ہوگئیں۔
سوالات کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگلے بیس سالوں میں ہمارے خطے میں سب سے بڑا مسئلہ فوڈ سیکیورٹی ہوگا،اگر ہم اس پر کام کریں تو نہ صرف اپنے ملک کافوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں بلکہ خطے کے ممالک کو فوڈ کی برآمدات کرسکتے ہیں ۔
سی پیک کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سی پیک کے فیز ٹو میں انڈسٹریز چین سے پاکستان آنی تھیں جو نہیں آئی اور نہ ہی پاکستان آئے گی کیوں کہ اب وہ انڈسٹری دوسرے ممالک میں لگ گئی ہیں ۔سی پیک فیز ٹو میں ہونے والی سرمایہ کاری اب بھول جائیں ۔
مقررین نے کہاکہ معاشی سیکیورٹی کے بغیر پاکستان کی سیکیورٹی ممکن نہیں ہے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
