دہشت گردی کےمقدمے میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر
لاہورہائیکورٹ کے جج نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ایف آئی اے میں طلبی کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ایف آئی اے طلبی نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں وزارت داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ایف آئی اے میں طلبی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت سے معذرت کی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ انتظار حسین پنجوتھہ میرے ساتھی وکیل رہ چکے ہیں اسی لئے شائد وہ پیش نہیں ہونا چاہتے، ذاتی وجوہات کی بناء پر انتظار حسین پنجوتھہ کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتا۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ایسوسی ایٹ انتظار حسین پنجوتھہ نے کہا کہ درخواست کو سماعت کیلئے آج ہی مقرر کرنے کی ہدایت کر دی جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ایف آئی اے نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے 31 اکتوبر کو طلبی کا نوٹس بھجوایا، پی ٹی آئی پنجاب کے ایم سی بی بنک اکاؤنٹ سے متعلق ایف آئی اے انکوائری بدنیتی پر مبنی ہے۔
موقف میں بتایا گیا کہ عمران خان کو ہراساں کرنے کیلئے ایف آئی اے نے انکوائری کا آغاز کیا، سیاسی مخالفین کو فائدہ دینے کیلئے تحریک انصاف ہے چیئرمین کیخلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔
درخواست میں بتایا گیا کہ پارٹی کے اکاؤنٹس کھلوانے پر کسی ادارے کو کوئی اعتراض نہیں رہا، ممنوعہ فنڈنگ کے الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ایف آئی اے کو اکاؤنٹس کی چھان بین کی ہدایت نہیں کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان سے اکاؤنٹس کی تفصیلات یا وضاحت بھی نہیں مانگی تھیں، الیکشن کمیشن نے محض اکاؤنٹس کی ترسیلات کا ریکارڈ مانگا تھا۔
موقف میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی پنجاب کے اکاؤنٹس دفتری اخراجات کیلئے استعمال کئے گئے تھے، آئین کے تحت فنڈ اکٹھے کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہوتا ہے۔
عدالت میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے 3 اگست کو ٹوئٹ کے ذریعے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غور کرنے کا عندیہ دیا تھا، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر نے وزارت داخلہ سے آگے بڑھ کر انکوائری شروع کی اور طلبی نوٹسز بھجوانے شروع کر دیئے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء میں ممنوعہ فنڈنگ کے ٹرائل کا پورا طریقہ کار موجود ہے، ایف آئی اے کو سیاسی جماعت کی فنڈنگ کیخلاف انکوائری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے کی ممنوعہ فنڈنگ کے الزام کی انکوائری غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کی جائے، ایف آئی اے میں 7 نومبر کو طلبی کا نوٹس بھی کالعدم کیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کو انکوائری کرنے سے روکا جائے۔
عدالت نے آج ہی درخواست دوسرے بنچ کے پاس سماعت کیلئے مقرر کرنے کی سفارش کیساتھ فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
