مرحوم سینئر صحافی ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نہیں چاہے گی کہ حقائق سامنے آئیں۔
بیوہ ارشد شریف جویریہ صدیق نے ‘دنیا بول ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر فورم پر ارشد شریف کے لیے آواز اٹھاؤں گی، حکومت اور میرا کوئی رابطہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا ڈیجیٹل سامان کینیا کی پولیس کے پاس ہے، ان کا ڈیجیٹل سامان پاکستان میں انکی فیملی کو دیا جائے۔
جویریہ صدیق نے کہا کہ صحافتی تنظیموں نے ارشد شریف معاملے میں پہلے بھی ساتھ دیا، اب بھی صحافتی تنظیمیں ساتھ دینگی۔
‘انصاف کیلئے صدرپاکستان اور سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہوں’
انکا کہنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نہیں چاہے گی کہ حقائق سامنے آئیں، یہ چاہیں گے کہ چیزیں الجھتی جائیں اور اصل محرکات سامنے نہ آئیں۔
بیوہ ارشد شریف نے کہا کہ ایک صحافی کے اوپر 16ایف آئی آرز کیوں ہوئیں؟ آپ صحافی کو غدار کہہ رہے ہو، ارشد شریف کہتا تھا کہ کرپشن کرنے والوں سزائیں ملنی چاہئیں، انصاف کے لیے صدرپاکستان اور سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔
‘اقوام متحدہ کا کمیشن ارشد شریف قتل کی تحقیقات کرے’
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا کمیشن ارشد شریف قتل کی تحقیقات کرے، ارشد کو پریشان کرنے کے لیے مجھے بھی تنگ کیا جارہا تھا۔
جویریہ صدیق نے کہا کہ انجان نمبرز سے کالز آتی تھیں، گھر کے باہر سے مانیٹر کیا جاتا تھا، لاکھوں لوگ جنازے میں نعرے لگارہے تھے کہ ارشد تیرے خون سے انقلاب آئیگا۔
انکا کہنا ہے کہ ارشد شریف نے کسی کو بھی نہیں بتایا ہوا تھا کہ وہ کینیا میں ہیں، جس دن یہ واقعہ ہوا اسی دن ہمیں پتہ چلا کہ وہ کینیا میں ہیں۔
‘ارشد کہتے تھے کہ مجھے مار دیا جائے گا’
بیوہ نے کہا کہ دبئی سے جاتے ہوئے تحریری پیغام بھیجا کہ مجھے دبئی چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے، کہا جارہا ہے آپ کی حکومت سے دباؤ ہے، انکو وہاں سے نکال دیا جائے۔
جویریہ صدیق نے مزید کہا کہ ارشد کہتے تھے کہ مجھے مار دیا جائے گا، انکی تحقیقی صحافت کو یونیورسٹی میں پڑھانا چاہیے، ارشد شریف کے نام پر اسلام آباد میں ایک سڑک ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News