
ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ مئیر کسی کا بھی ہو وہ بااختیار ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جو جدوجہد ہماری پارٹی کر رہی ہے اس کو آپ کے توسط سے عوام تک پہنچائے، جو کنفیوژن ہے یا کوئی سیاسی جماعت پھیلا رہی ہے اس کو کلئیر ہونا چاہیے۔
وسیم اختر نے کہا کہ ہم ساڑھے تین سال تک پی ٹی آئی کے ساتھ جدوجہد کرتے رہے، سابق وزیر اعظم عمران خان کو کئی بار ایشو کے حوالے سے آگاہ کیا، پھر بھی ایشو حل نہیں ہوا تو پھر پیپلز پارٹی، مولانا اور ن لیگ کے ساتھ معاہدے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے جو اختیارات ہونے چاہیے وہ اختیارات نہیں ہیں، پھر عدالت نے ایک فیصلہ سنایا کہ بلدیاتی نظام کو مضبوط ہونا چاہیے، اس کو ہم نے پیپلز پارٹی کے سامنے رکھا، پیپلز پارٹی کو بھی ہم نے کہا کہ ہمارے ترجیح 140 اے کی پراپرٹی ہے، آصف علی زرداری اور بلاول سے بھی ملاقات ہوئی، دونوں نے اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے نیچے جتنے ادارے ہیں ان سے کہا کہ یہ مطالبات جائز ہیں، ہم حلقہ بندیوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن اور کورٹ گئے، ہم کراچی کے جو مسائل ہیں کونسل کے اختیارات کے لیے جدوجہد کر رہے، مئیر کسی کا بھی ہو وہ بااختیار ہونا چاہیے، چیف جسٹس نے ہمارے وکیل کو موقعہ دیا۔
وسیم اختر نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے پٹیشن دائر کی تھی، اس میں ہم نے بھی اپنی درخواست رکھی ہے، ہم نے اپنی جدوجہد چھوڑی نہیں ہے، ہم کراچی کے حق کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے، حلقہ بندیوں کے حوالے سے ہم نے سندھ حکومت کو انگیج کیا ہوا ہے، جب تک درست حلقہ بندیاں نہیں ہوں گی تب تک انتخابات کا فائدہ نہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ ہماری جدوجہد بہتر بلدیاتی نظام کے لیے ہے، جماعتِ اسلامی کو انتخابات کی جلدی ہے، جلدی ہمیں بھی ہے، میں جب مئیر تھا تب بھی جدوجہد کی کہ یہ نظام بہتر ہے، ایسا لگتا ہے ان کو کسی مولوی نے کہا کہ انتخابات جلدی کرالیں آپ جیت جائیں گے، اس شہر کے ساتھ مردم شماری سے حلقہ بندی اور ووٹرز لسٹ تک زیادتیاں ہوتی رہی ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ ہم بلدیاتی مضبوط نظام کی جنگ لڑ رہے ہیں، حافظ نعیم سے اسلام آباد میں ملاقات میں کہا، انہوں نے کہا کہ 45 دن انتخابات بڑھا دیں، ہم چاہتے ہیں انتخابات جلد سے جلد ہوں، ان خرابیوں میں اگر کوئی میئر آجائے تو اس کا فائدہ کیا ہو گا؟ جہاں ہم جیت سکتے ہیں وہاں درست حلقہ بندیاں نہیں ہیں، ووٹرز لسٹ کو بہتر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے 15 روز میں الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے، الیکشن کمیشن نے ہماری بات کو غور سے سنا ہے، کراچی کے لوگ سفر کر رہے ہیں، ہم بھی فوراً الیکشن چاہتے ہیں لیکن یہ مسائل تو حل ہوں، سیاسی جماعتوں سے کہوں گا ہمارے معاملے کو سمجھیں، اگر ہائی کورٹ کو فیصلہ دینا تھا تو جو سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا بلدیاتی نظام کو درست کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حکومت کو ووٹ ڈالا ہے، ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ آگے بڑھے ہیں، کچھ شقوں پر اتفاق ہوا ہے، حلقہ بندیوں پر ہماری بات ہوئی ہے۔
وسیم اختر نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول سے درخواست ہے معاہدے پر عملدرآمد کرائیں، ہم ورکنگ ریلیشن شپ چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News