حالیہ بارشوں کے باعث مسافرگاڑیاں تاحال تاخیرکا شکار
چیف ایگزیکٹو ریلوے اور فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلوے کی مختلف سیکشنز کی سالانہ انسپکشن کا نیا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف ایگزیکٹو ریلوے سلمان صادق شیخ اور ایف جی آئی آر راولپنڈی، کراچی اور سکھر ڈویزن کی انسپکشن کریں گے، جس کا عمل تین مرحلوں میں 21 نومبر سے 21 دسمبر تک جاری رہے گا جبکہ پاکستان ریلوے انتظامیہ نے اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں 21 نومبر کو لالہ موسیٰ سے راولپنڈی 157 کلو میٹر ٹریک کی انسپکشن کی جائے گی جبکہ 22 نومبر کو کندیاں، خوشاب، سرگودھا 130 کلو میٹر ٹریک کی انسپکشن کی جائے گی۔
اس کے علاوہ دوسرے مرحلے میں 5 دسمبر کو کھوکھرا پار سے میر پور خاص تک 126 کلو میٹر ٹریک کی انسپکشن کی جائے گی جبکہ 6 دسمبر کو کراچی اور 7 دسمبر کو کراچی کینٹ سے حیدر آباد 173 کلو میٹر ٹریک کی انسپکشن ہو گی۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ تیسرے مرحلے میں 20 دسمبر کو خانپور سے روہڑی تک 212 کلو میٹر ٹریک کی انسپکشن کی جائے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 21 دسمبر کو سکھر سے جیکب آباد تک 80 کلو میٹر ٹریک کی انسپکشن ہوگی جبکہ معائنے کے دوران ٹریک، ریلوے اسٹیشنوں کی عمارات، پل سمیت دیگر تنصیبات کا جائزہ لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ انسپکشن کے دوران مختلف ریلوے اسٹیشنوں کی آمدن اور وہاں مسافروں کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ ریلوے افسروں اور ملازمین کی ڈیوٹیوں اور ان کے کام کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ریلوے خسارے میں کیوں ہے؟ اہم وجہ سامنے آگئی
پاکستان ریلوے سالانہ اربوں روپے کے خسارے میں کیوں ہے ، بول نیوز نے پتہ لگا لیا۔
ریلوے حکام ٹیکنالوجی سے بھاگنے لگے، محکمہ ریلوے اگر ٹرنیوں کی وقت کی پابندی ٹھیک کرلے تو سالانہ 3 ارب روپے سے زائد ہونے والا نقصان ختم کرسکتی ہے ۔
وقت کی پابندی نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو بھی شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔سکھر ڈویژن میں جدید سگنل سسٹم لگانے کے باوجود پرانا نظام استعما ل کرنے سے ریلوے کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔
کانٹینٹ سیل بول نیوز اسلام آبا دکے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف ہواہے کہ ریلوے کو مختلف اسٹیشنوں پر ٹرینوں کووقت سے زیادہ روکنے کی وجہ سے سالانہ 3 ارب 6 کروڑ 58 لاکھ 90 ہزار روپے سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے ۔
مختلف اسٹیشنوں پر شیڈول کے بغیر اسٹاپ کرنے کی وجہ سے سالانہ 3 ارب روپے سے زیادہ ڈیزل جل جاتا ہے۔
یہ اسٹاپ سگنل سسٹم ،لوکوموٹو،کوچز و دیگر وجوہات کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔اگر ریلوے ٹرنیوں کی وقت کی پابندی شروع کر دے تو 3 ارب روپے بچائے جا سکتے ہیں۔
سکھر ڈویژن میں ٹرنیوں کی آمد و رفت کے لیے سگنل کاجدید کمپیوٹر بیسڈ انٹر لاکنگ سسٹم (سی بی آئی ) لگا دیا گیا ہے مگر اس کے باوجود اس کو استعمال نہیں کیا جا رہا ہے اور پرانا پیپر لائن کلیئر(پی ایل سی) نظام استعمال کیا جا رہا ہے۔
پی ایل سی لینے کے لیے ٹرنیوں کو روکنا پڑتا ہے، اس کی وجہ سے صرف سکھر ڈویژن میں سالانہ 7 کروڑ 33 لاکھ 60 ہزار روپے کا اضافی ڈیزل ٹرنیوں نے استعمال کیا۔
آڈٹ نے سفارش کی کہ جب جدید سسٹم لگادیا گیا ہے تو اس کو استعمال کیا جائے تاکہ 7 کروڑ وپے سے زائد کاسالانہ نقصان روکا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
