مراد سعید
ارشد شریف قتل کیس سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی جانب سے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما مراد سعید کو میڈیا اور وٹس ایپ کے ذریعے خط بھیجا گیا تھا جس پر انکا جواب سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مراد سعید نے اپنے جواب میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے دس اہم ترین سوالوں کے جواب مانگ لئے۔
مراد سعید نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اپنی ساخت اور حیثیت کے اعتبار سے وفاقی حکومت کا حصہ ہے، ایف آئی اے اور آئی بی کے حکام وفاقی حکومت کے ماتحت اور وفاقی وزیر داخلہ کو جوابدہ ہیں۔
‘وزیرداخلہ نے ارشد شریف کے قتل پر متعدد مرتبہ انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دیے’
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی زندگی کو خطرہ تھا اور تحفظ کے بجائے وفاقی حکومت مخاصمانہ اقدام کرتی رہی، امپورٹڈ حکومت کے اقتدار میں آتے ہی ارشد شریف کیخلاف کارروائیاں شروع کر دی گئی تھیں۔
مراد سعید نے کہا کہ وزیرداخلہ رانا ثناء نے ارشد شریف کے قتل پر متعدد مرتبہ انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دیے، یہاں تک کہ وزیرداخلہ نے قتل کو کینیا میں سونے کی اسمگلنگ سے جوڑنے کی کوشش بھی کی۔
انکا کہنا ہے کہ موجودہ حالات اور وفاقی حکومت کے رویے کے تناظر میں ایف آئی اے سے غیرجانبدار، شفاف اور خودمختار انکوائری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
‘ارشد شریف کی والدہ سپریم کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کی درخواست کر چکی ہیں’
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ سپریم کورٹ کو اعلیٰ سطح کے جوڈیشل کمیشن کی درخواست کر چکی ہیں، چیف جسٹس نے7نومبر کو دوران سماعت کہا سپریم کورٹ ارشد شریف کی والدہ کے خط پر کارروائی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ارشدشریف کی والدہ نے 16نومبر کو سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بھی خط لکھا، سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بتایا گیا کہ ارشد شریف کیس کی تحقیقات ہونے کا علم نہیں۔
مراد سعید نے کہا کہ ارشد شریف کے سرکاری پوسٹ مارٹم کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کا کردار متنازعہ ہے، پمز سے پوسٹ مارٹم کے لیے ارشد شریف کی والدہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ جانا پڑا۔
‘شہید ارشد شریف کی تحقیقاتی صحافت کس کیلئے خطرہ تھی’
انکا کہنا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تحقیق کرے کہ شہید ارشد شریف پر 16 سے زائد مقدمات درج کروانے والے مدعیان کون تھے اور ان کے پیچھے کون سے عناصر کارفرما تھے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سراغ لگائے شہید ارشد شریف کی تحقیقاتی صحافت کس کیلئے خطرہ تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ معلوم کیا جائے پاکستان میں کون شہید ارشد شریف کو دھمکاتا اور ہراساں کرتا تھا۔ تحقیق کی جائے کہ کس نے ان کی دبئی روانگی کی تصاویر جاری کیں اور دبئی کے ہوٹل کی لابی میں کس کی ایما پر شہید ارشد شریف کو دبئی چھوڑنے کا کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 23 اکتوبر کو ارشد شریف کی شہادت کے فوراً بعد کس نے میڈیا میں ان کے قتل کو ایکسیڈنٹ کا رنگ دینے کی کوشش کی؟ اپنی شہادت سے قبل وہ کس طاقتور پاکستانی کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ مرتب کررہے تھے؟
مراد سعید نے مزید کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تحقیق کرے کہ ارشد شریف کی شہادت کے بعد حکومتی عہدیداران اور ریاستی اداروں کی جانب سے عجلت میں حقائق کے برخلاف اور الزامات پر مبنی پریس کانفرنسز کی گئیں؟
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
