
کنٹینرز
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’حقیقی آزادی مارچ‘ اور دھرنے کیلئے اسلام آباد کے اہم مقامات کو کنٹینرز لگا کر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کو اہم مقامات سے کنٹینرز لگا کر بند کرنے کا فیصلہ آئی جی اکبر ناصر خان کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ آج شام سے فیض آباد، کورال چوک، اور چھبیس نمبر چونگی سے داخلی راستے بند ہوجائیں گے، فیض آباد سمیت اہم داخلی راستوں پر بیس ہزار نفری لگائی جائے گی۔
ڈی آئی جی سہیل اختر چٹھہ کا کہنا ہے کہ پولیس کے ساتھ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات ہونگے، فیض آباد کو چاروں اطراف سے کنٹینرز لگا کر مکمل سیل کردیا جائے گا۔
سہیل اختر چٹھہ نے کہا کہ بارہ کہو اور آزاد کشمیر سے آنے والوں کیلئے راول ڈیم چوک سے ترامڑی کیلئے راستہ کھلا ہوگا۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے مزید بتایا کہ کنٹینرز لگانے کیلئے تمام ایس پیز اور ایس ڈی پی اوز کو ہدایات جاری کردی ہیں، عوام کیلئے ٹریفک کے متبادل راستے دینگے۔
ملک کے مختلف شہروں سے حقیقی آزادی مارچ کے سفر کا آغاز
خیال رہے کہ ملک کے مختلف شہروں سے حقیقی آزادی مارچ کے سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔
کراچی سے حقیقی جمہوری آزادی کے قافلے اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے بیتاب ہیں، کراچی سے قافلہ جمعرات کی رات کو روانہ ہو گا جس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنان انصاف ہاؤس پر جمع ہوں گے جبکہ کوئٹہ میں بھی حقیقی آزادی مارچ کا جوش زوروں پر ہے۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے آرگنائزر نے کہا کہ عمران خان حقیقی آزادی اور 22 کروڑ عوام کے حقوق کیلئے اٹھے ہیں، ہم عمران خان کے ٹائیگرز ہیں، سوٹ کیسز تیار کیے بیٹھے ہیں۔
پی ٹی آئی قافلوں کے آرگنائزر ملک نصیب اللہ کا کہنا تھا کہ حقیقی مارچ کی کال خان صاحب نے دے دی ہے، اب ٹارگٹ حاصل کر کے ہی واپس آئیں گے۔
عمران خان کی حکومت مخالف کال کو کامیاب بنانے کے لیے رابطوں میں تیزی
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی 26 نومبرراولپنڈی کال کے معاملے میں کپتان کی جانب سے حکومت کو بڑا سرپرائز دینے کی تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی حکومت مخالف کال کو کامیاب بنانے کے لیے رابطوں میں تیزی، پی ٹی آئی کے مرکزی رہنمائوں سے تیاریوں پرٹیلی فونک رابطے جاری ہیں۔
ذرائع کا کہناتھا کہ ٹیلی فونک رابطوں میں عمران خان کے لاہور سے راولپنڈی روانگی کے معاملات پر مشاورت ہوئی اور ٹیلی فونک رابطوں میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بذریعہ ہیلی کاپٹرراولپنڈی پہنچنے پراتفاق کیا۔ راولپنڈی میں کتنے روز قیام ہوگا ؟اس کا فیصلہ کو 26 نومبرکوراولپنڈی میں کیاجائےگا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین نے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو زیادہ سے زیادہ کارکنان کو ساتھ لانے کی ذمہ داری دیدی ہے۔ ٹیلی فونک رابطوں میں ہر ایم پی اے کے حلقے سےکم از کم 2 ہزار کارکنان ساتھ لانے کا ٹاسک دیا ہے۔ ہر ایم این اے کم از کم 3 ہزار لوگ لانے کے پابند ہوں گے۔
عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ قافلوں کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔
ٹیلی فونک رابطوں میں عمران خان نے کال کی میزبان راولپنڈی کی تنظیم، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بشمول صوبائی وزرا اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو اہم ذمہ داریاں تفویض کردیں۔ راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء ٹینٹ سٹی میں پہنچنے والے قافلوں کی میزبانی کے ذمہ دار ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے رہنمائوں کو کم از کم 3 دن کا راشن ساتھ رکھنے اور پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں کو 25 نومبرتک راولپنڈی پہنچنے کی ہدایات کی گئی ہے۔
سنٹرل پنجاب سے پی ٹی آئی قافلے 26 نومبر کو دوپہر ایک بجے سے پہلے راولپنڈی پہنچنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News