
اعظم سواتی کے ٹوئٹ سے ملک کے دفاع کو کوئی خطرہ نہیں ہے، بابر اعوان
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و وکیل بابر اعوان نے کہا ہے کہ اعظم سواتی کے ٹوئٹ سے نہ ملک کے دفاع کو اور نہ کسی کو خطرہ ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر صحافی نے پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان سے سوال کیا کہ کیا اعظم سواتی نے اپنے ٹوئٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ یہ اسی طرح کی خبر ہے جس طرح خبریں دینے والوں کو پاکستان کے بچ جانے والے چھ بلین رہ جانے کا پتہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اس وقت خون کے آنسو رو رہی ہے، بابر اعوان
انہوں نے کہا کہ نہ ہی ان کو یہ نظر آ رہا ہے کہ جو چھ بلین لیا گیا ہے وہ آیا کہاں سے ہے، 1992 کے بعد پہلی بار کمرشل بینکوں میں لوگوں کے اکاؤنٹس سے ڈالرز نکالے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ کر رہا ہے، کل بلوچستان میں کتنے واقعے ہوئے ہیں۔
ایک ٹوئٹ سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے
بابر اعوان نے کہا کہ اسی عدالت کے جسٹس بابر ستار نے کہا ہوا ہے کہ ایک ٹوئٹ سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ٹوئٹ سے نہ ملک کے دفاع کو اور نہ کسی کو خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سترہ دن میں پہلی ایف آئی آر نہیں بنا سکے ہیں۔ آڈیو لیک کرنے کے جو ماہر ہیں وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھے ہیں وہ سب کروا رہے ہیں۔
اعظم سواتی کیخلاف متنازع ٹوئٹس سے متعلق کیس کی سماعت
اس سے قبل پی ٹی آئی کے سینئررہنما سینیٹراعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر اسٹیٹ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔
متنازع ٹوئٹس سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینیٹراعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر اسٹیٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ پیرتک فریقین سے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے اعظم سواتی کی درخواست پر سماعت کی۔ اعظم سواتی کی جانب سے ان کے وکیل بابراعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
ٹرائل کورٹ نے 21 دسمبر کو اعظم سواتی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔
سینئررہنما پی ٹی آئی اعظم سواتی نے وکیل بابراعوان کے ذریعے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مبینہ ٹوئٹس پوسٹ نہیں کیں، اعظم سواتی کا کسی ادارے کو بدنام کرنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں تھا۔
وکیل بابراعوان نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد بھی پراسیکیوشن کے پاس اعظم سواتی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔
اعظم سواتی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ پٹیشنرکی عمر 75 سال اور عارضہ قلب میں مبتلا ہے۔ تمام کیس دستاویزی الزامات پرمبنی ہے، جیل میں رکھنا ٹرائل سے قبل سزا کے مترادف ہو گا۔
واضح رہے کہ متنازع ٹوئٹس پر ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف 26 نومبر 2022 کو مقدمہ درج کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News