Advertisement
Advertisement
Advertisement

گورنر پنجاب کے فیصلے سے نقصان پی ڈی ایم کو ہوگا، شیخ رشید

Now Reading:

گورنر پنجاب کے فیصلے سے نقصان پی ڈی ایم کو ہوگا، شیخ رشید
شیخ رشید

الیکشن کمیشن کے فیصلے نے آئینی بحران پیدا کردیا ہے، شیخ رشید

سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کا فیصلہ آئینی نہیں آئین شکن ہے جس کا سارا نقصان پی ڈی ایم کو ہوگا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ ملک کی تباہی اور بربادی پر کوئی بھی خاموش تماشائی نہیں رہ سکتا، حالات سنگین ترین ہو گئے ہیں۔

Advertisement

سارے فیصلے اعلیٰ عدالتوں کے کندھوں پر آگئے ہیں

انکا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ اور وزیر داخلہ کے بیانات انتہائی احمقانہ ہیں۔ گورنر پنجاب کا فیصلہ آئینی نہیں آئین شکن ہے جس کا سارا نقصان پی ڈی ایم کو ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سارے فیصلے اعلیٰ عدالتوں کے کندھوں پر آگئے ہیں،  ووٹ کوعزت دو کا نعرہ ٹکے ٹوکری ہوگیا۔

گورنرپنجاب کا نوٹیفکیشن معاشی بحران گھمبیر کر دے گا

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ گورنرپنجاب کا نوٹیفکیشن معاشی بحران گھمبیر کر دے گا، ایک ہفتے میں 58 کروڑ ڈالر کم ریٹنگ منفی کمرشل ذخائر 6 ارب سے کم، 24کروڑ کی آبادی کے پاس ایک ماہ کی درامدات کے پیسے نہیں۔

Advertisement

یہ بھی پڑھیں: گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کیلئے صدر پاکستان اور وزیراعظم کو مراسلہ ارسال

شیخ رشید نے مزید کہا کہ ملک بیٹھ گیا ہے اور گینگ آف تھری اور اُس کی اولاد دھمال ڈال رہی ہے، سیاسی، معاشی، خارجی محاذ پر حکومت کو شکست ہوگئی الیکشن آخری حل ہے۔

 وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا

گزشتہ روز گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا۔

پرویز الٰہی کو عہدے سے الگ ہونے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر پرویز الٰہی اور کابینہ آئینی طور پر غیر فعال ہے اور اس ہی وجہ سے پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کیا جا رہا ہے۔

Advertisement

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ پرویز الٰہی ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، اب پنجاب کابینہ ختم ہو چکی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف پٹیشن دائر

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے اور صوبائی کابینہ تحلیل کرنے کے خلاف آئینی پٹیشن دائر کردی گئی ہے۔

 پٹیشن لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دائر کی جو کہ پانچ صفحات پر مشتمل ہے۔

آئینی پٹیشن میں گورنر پنجاب، حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

Advertisement

پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 130 سب سیکشن 7 کی غلط تشریح کی، گورنر پنجاب نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیا۔

مزید پڑھیں: گورنر کو ڈی نوٹیفائی کریں، عمران اسماعیل کی صدر پاکستان سے گزارش

موقف میں بتایا گیا کہ گورنر پنجاب کو اسپیکر کی رولنگ کے بعد کسی کارروائی کا کوئی اختیار نہیں تھا، گورنر نے چلتے ہوئے اجلاس میں اعتماد کے ووٹ کے لئے دوسرا اجلاس بلانے کا غیر آئینی حکم دیا، آئین کےتحت گورنر وزیراعلیٰ پراپیلٹ اتھارٹی نہیں ہے۔

پٹیشن میں موقف اپنایا کیا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب نے وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر انہیں کام سے روکنے اور کابینہ کی تحلیل کا غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا، چیف سیکرٹری پنجاب وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر براہ راست گورنر کے کسی حکم پر عمل درآمد کرنے کا پابند نہیں۔

پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ گورنر اور چیف سیکرٹری پنجاب کے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں اور عدالت گورنر پنجاب کے اقدامات کو کالعدم قرار دے۔

Advertisement

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
عراقی فضائیہ کے کمانڈر پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے معترف
مسلسل اضافے کے بعد سونے کی قیمت میں بڑی کمی ریکارڈ
جلالپورپیروالا: پرائیویٹ کشتی الٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی
کراچی: گلستان جوہر میں تین خواتین کا لرزہ خیز قتل، بچی سمیت تین افراد زخمی
آئی ایم ایف کیساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ کیلئے شیڈول طے پا گیا
قائداعظم محمد علی جناحؒ کی 77ویں برسی پر مزارِ قائد پر تقریب، وزیراعلیٰ سندھ کی حاضری
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر