
اسپیکر قومی اسمبلی کا تحریک انصاف کے استعفے منظور کرنے سے صاف انکار
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے اجتماعی استعفے منظور کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایک کر کے پیش ہوں تصدیق کریں استعفے منظور ہوجائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سابق اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے قومی اسمبلی کے نشستوں سے استعفوں کے بارے میں گفتگو کی گئی۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی میں نہ مانوں کی رٹ برقرار
پی ٹی آئی کا اجتماعی استعفوں کی منظوری پر اصرار
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا انکار #PTI pic.twitter.com/zmQpYYkkPRAdvertisement— BOL Network (@BOLNETWORK) December 29, 2022
ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کیے جاتے سیاست دانوں میں رابطے ہونے چاہیے، استعفوں کے تصدیق کے حوالے سے آئین پاکستان اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ استعفوں کے لئے تمام ممبران کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا، پہلے بھی پی ٹی آئی ممبران کو استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے مدعو کیا گیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے کراچی سے ایک رکن اسمبلی نے استعفیٰ کی منظوری روکنے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تحریک انصاف کے وفد کا سات رکنی ایجنڈا
دوسری جانب ملاقات میں تحریک انصاف کے وفد نے اسپیکر کے سامنے سات رکنی ایجنڈا رکھ دیا ہے۔
پی ٹی آئی وفد نے 9 نکاتی مطالبات اسپیکر کے سامنے رکھ دیے #PTI pic.twitter.com/7LNKk0gMhs
— BOL Network (@BOLNETWORK) December 29, 2022
تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ ایجنڈے میں بتایا گیا کہ ہم نے اجتماعی استعفے دیے تھے جس کا مقصد ملک میں عام انتخابات کے لیے راہ ہمراہ ہو، ہم نے تفریح کے لیے استعفے نہیں دیے تھے، جو پہلے گیارہ استعفے منظور ہوئے تھے وہ غیر آئینی تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 123 ارکان اسمبلی کا اسپیکر کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ
پی ٹی آئی کے وفد نے کہا کہ جاوید ہاشمی کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ ایوان میں کھڑے ہوکر استعفے دینے والوں کے استعفے منظور ہوں گے۔
ایجنڈے کے مطابق سابق اسپیکر استعفے منظور کر چکے ہیں نوٹیفکیشن نہیں روکے کا جا سکتے، استعفوں کی منظوری پر نوٹیفکیشن جاری کرکے الیکشن کمیشن کو بھیجیں جائیں۔
پی ٹی آئی کے وفد نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کے 116 لوگوں کے استعفے منظور کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
اسپیکر کی تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں واپس آنے کی دعوت
علاوہ ازیں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں واپس آنے کی دعوت دے دی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ استعفوں کی منظوری کی بجائے بطور عوامی نمائندہ اپنا کردار ادا کریں۔
راجہ پرویز اشرف نے یقین دہائی کرائی کہ بطور کسٹوڈین آف دی ہاؤس آپ کے حقوق کا مکمل تحفظ کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: استعفوں کی تصدیق، پی ٹی آئی وفد اور اسپیکر قومی اسمبلی کی ملاقات کا وقت طے
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا وفد پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گیا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنما ملک عامر ڈوگر، فہیم خان، امجد نیازی، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور سابق اسپیکر اسد قیصر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے تھے۔
ملاقات کی اندرونی کہانی
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے تحریک انصاف کے وفد کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر نے استعفے نہ دینے والے اراکین اور خفیہ رابطوں کی تفصیل سے آگاہ کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے ارکان نواز الہیٰ، طالب نکئی نے اسپیکر کو چھٹی کی درخواست دی جبکہ زبیدہ جلال، غلام بی بی بھروانہ اور غلام محمد لالی نے ایوان کے حاضری رجسٹر میں حاضری لگائی اور ان اراکین نے حاضری کی بنیاد پر تنخواہ کا بھی دعویٰ کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ 22ارکان نے اسپیکر کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ وہ استعفی نہیں دینا چاہتے اور چھ ارکان نے کہا کہ اجتماعی استعفوں پر ہمارے دستخط جعلی ہیں۔
اس موقع پر اسد قیصر نے کہا کہ ہم اس بارے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بات کر کے آپ کو بتائیں گے۔
سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی گفتگو
ملاقات سے قبل سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ آڈیو لیک بھی آئی کہ کس طرح استعفے منظور کرنے ہیں، ہم نے سب ڈرامے دیکھ لیے، اب ہم استعفے منظور کرانے آئے ہیں۔
قاسم سوری نے مزید کہا کہ ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ کون لیک کرتا ہے اور کس طرح لیک ہوتی ہیں، پی ٹی آئی کی جس طرح آڈیو مکس این کیچ کر کے کررہے ہیں لوگوں کو سب پتہ ہے، استعفے منظور ہوچکے تھے، میں نے خود استعفیٰ دیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News