فردوس شمیم نقوی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ اس ملک میں جنگل کا قانون ہے اس کو ختم ہونا چاہیے۔
فردوس شمیم نقوی نے سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ضمیر کی بات کرنے یہاں آئے ہیں، ایک شخص کی پرائیوسی چاردیواری کو پامال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میرا سوال ہے سب سے آپ کیساتھ ایسا ہوتا تو کیا کرتے، اعظم سواتی کے ساتھ جو ہوا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وڈیو والا معاملہ پوری قوم کیلئے گالی ہے، چالیس مقدمے ایک پلان کے تحت کٹوائے گئے، یہ لوگ کس کے ہتھکنڈے بنے ہوئے ہیں، اس ملک میں کون سا جنگل کا راج ہے۔
فردوس شمیم نے مزید کہا کہ اعظم سواتی کوئی کمزور آدمی نہیں وہ ٹیکس پیئر ہیں، ان کے خلاف کارروائی کو روکا جائے۔
بیرسٹر عثمان سواتی کی گفتگو
دوسری جانب اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی نے بھی سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں چھ مقدمات سے متعلق درخواست دائر کی ہے، مقدمات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے اور یہ بھی استدعا کی ہے کہ اس پٹیشن کا فیصلہ آنے تک مقدمات کی کارروائی کو معامل کیا جائے۔
بیرسٹر عثمان سواتی نے مزید کہا کہ سندھ پولیس کو مزید مقدمات درج کرنے سے روکا جائے۔ والد کوئٹہ میں پولیس کی حراست میں ہیں اس لئے میں آیا ہوں۔
اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
اس سےقبل پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی نے والد کے خلاف درج مقدمات کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
سینیٹر اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی کی جانب سے والد کے خلاف درج مقدمات کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔
دائر کی گئی درخواست میں عثمان سواتی نے موقف اختیار کیا کہ پولیس کو سندھ میں اعظم سواتی کے خلاف مزید مقدمات درج کرنے سے روکا جائے اور سندھ بھر میں اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ اعظم سواتی پر جو الزام لگایا گیا وہ واقعہ پنجاب کا ہے اور پنجاب میں ہونے والے واقعہ کا مقدمہ سندھ میں درج نہیں ہوسکتا۔
دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق ایک ہی واقعہ کے کئی مقدمات نہیں ہوسکتے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ اعظم سواتی اور خاندان کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کی درخواست کی سماعت کل ہونے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان پولیس کی تحویل میں سینیٹر اعظم خان سواتی کے ریمانڈ کا آج چوتھا روز ہے، انہیں 4 دسمبر کو ضلعی عدالت کے جوڈیشل مجسٹریٹ دہم کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
پولیس نے سینیٹر اعظم سواتی کے 10 روزہ ریمانڈ کی درخواست کی تھی تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کو سینیٹر اعظم سواتی کے 5روزہ ریمانڈ کی اجازت دی تھی۔
دوسری جانب سینیٹر اعظم سواتی کو اسلام آباد سے گرفتار کر کے راہداری ریمانڈ پر کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا۔
سینیٹر اعظم خان سواتی پر بلوچستان میں 5 ایف آئی آرز کوئٹہ، لسبیلہ، خضدار، ژوب، اور گوادر میں درج کی گئی تھیں۔
اس کے علاوہ اعظم سواتی پر 26 نومبر کو لسبیلہ ، خضدار اور کوئٹہ کی تحصیل کچلاک میں تین مقدمات درج کیے گئے۔ چوتھا مقدمہ 27 نومبر کو گوادر کی تحصیل پسنی میں درج ہوا جبکہ 28 نومبر کو پانچواں مقدمہ ضلع ژوب میں درج کیا گیا۔
سینیٹر اعظم سواتی پر ایف آئی آرز میں پیکا ایکٹ سمیت 7 دفعات ہیں جن میں دفعہ 109 ، 505 ، 504، 501، 500 ، 153 اور 131 کو بھی ایف آئی آرز کا حصہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
