کابینہ میں کسی کے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ہمارا ہے، اسلم اقبال
سینیئر وزیر پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ کابینہ میں کسی کے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ہمارا ہے۔
صوبائی وزیر اسلم اقبال نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو شب خون مارا وہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہے، گورنر کی جانب سے غیرآئینی اور غیرقانونی نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 4 دن سے ایک مداری یہاں آکر بیٹھا ہوا ہے، ملک میں جمہوریت ہے آپ نے وہ کام کیا جو آمرانہ دور میں نہیں ہوا، کابینہ میں کسی کے ہونےیانہ ہونے کا فیصلہ ہمارا ہے۔
گورنر وفاق کے غیر قانونی اقدامات کو لیکر چل رہے ہیں
اسلم اقبال نے کہا کہ اسمبلی کے اجلاس پر اجلاس نہیں بلایا جا سکتا، گورنر پنجاب وفاق کے غیر قانونی اقدامات کو لے کر چل رہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ گورنر ہاؤس کو سیاسی آمجگاہ بنایا ہے طرح طرح کے لوگ آ رہے شب خون رات کو مارا گیا ہے، اگر شب خون مارنا تو اسمبلیاں بند کردیں سیدھی طرح کہہ دیں لوگوں کے ووٹوں کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
انکا کہنا ہے کہ کیوں نہیں لوگوں کو بتا رہے ہیں فارن فنڈنگ کیسز ختم کروانے کے لئے آئے، آپ کی اولاد کا علاج، شاپنگ، جینا مرنا باہر ہے عوام کو دکھانے کے لئے کالونی بنایا ہوا ہے۔
نوٹیفکیشن کاغذ کا ٹکڑا ہے اسے کشتی بناکر پانی میں چلائیں
انہوں نے کہا کہ ملک میں کس طرح تماشا لگایا ہوا، خرید و فروخت کا تماشا لگایا دم خم ہوتا تو میدان میں آتے، آؤ نا الیکشن میں پتہ ہے کیسز ختم کرنے ہیں کیا تکلیف ہے، آپ کو کیا تکلیف ہے اگر اسمبلی ختم کرنی ہے انکو واضح نظر شکست آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی گئی
صوبائی وزیر نے کہا کہ عوام نے پی ڈی ایم کے ساتھ لوگوں کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ عمران خان عام آدمی کی نمائندگی کرتا ہے، نوٹیفکیشن کاغذ کا ٹکڑا ہے اسے کشتی بناکر پانی میں چلائیں، دونوں اسمبلیوں کے ٹوٹنے کا فیصلہ کرنا ہے۔
اسلم اقبال نے مزید کہا کہ آئین کو تبدیل کر لیں، نیب میں تبدیلیاں ہوئیں، گیارہ سو ارب روپے چوروں کا معاف کروایا گیا، پہلے بھی تو دو پارٹیوں کے باعث مارشل لاء لگتا رہا پہلے گندے الزامات لگاتے رہے اب منہ چوم رہے ہیں، ماؤں بہنوں کا گند اچھالنے والے جمہوریت کی خلاف سازشوں میں لگے ہوئے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان کی میڈیا سے گفتگو
دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بھی لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے اعتماد کے ووٹ کیلئے وزیراعلیٰ کو نہیں اسپیکر کو خط لکھا ہے۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کیلئے اسمبلی کا اجلاس نئے سرے سے طلب کرنا ہوتا ہے، آئین میں لکھا ہے اعتماد کے ووٹ کیلئے گورنر، وزیراعلیٰ کو کہے گا۔
اجلاس کے اوپر اجلاس نہیں بلایا جاسکتا
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے اسوقت 2اجلاس جاری ہیں، اجلاس کے اوپر اجلاس نہیں بلایا جاسکتا، گورنر اعتماد کے ووٹ کیلئے اسمبلی میں سمن کرے گا، اسوقت پنجاب اسمبلی کے 41 اور 42 اجلاس جاری وساری ہے، 43 واں اجلاس نہیں بلایا جاسکتا۔
فیاض الحسن نے مزید کہا کہ پہلا 41 واں اجلاس گورنر نے غیر آئینی طورپر بلایا تھا، گورنر جب بھی اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے گا تو وزیراعلیٰ کو بولے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
