Advertisement
Advertisement
Advertisement

پنجاب کی صورتحال کے باعث سیاسی سرگرمیوں میں ہلچل، نیا آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ

Now Reading:

پنجاب کی صورتحال کے باعث سیاسی سرگرمیوں میں ہلچل، نیا آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ
آئینی بحران

پنجاب کی صورتحال کے باعث سیاسی سرگرمیوں میں ہلچل، نیا آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ

پنجاب کی صورتحال کے باعث پارٹیوں کی سیاسی سرگرمیوں میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے جو کہ ایک نیا آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہوسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کی جانب سے گزشتہ روز بلائے جانے والے اجلاس کے احکامات پر عمل نہیں ہوسکا اور نہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لیا۔

دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے گورنر کے بلائے جانے والے اجلاس کو غیر قانونی و غیر آئینی اقدام قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا تاہم بلیغ الرحمان کی جانب سے سبطین خان کی روولنگ کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ممبران نہیں چاہتے کہ اسمبلیاں تحلیل ہوں، عطا تارڑ

اس صورتحال کی پیش نظر پنجاب میں ایک نیا آئینی بحران پیدا ہونے کے اخدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس:

Advertisement

عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے جس میں ارکان وزیراعلیٰ پنجاب پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔

اسکے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ پنجاب کے فیصلوں کی بھی توثیق کی جائیگی۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) کے تمام 10 ایم پی ایز نے گزشتہ روز فیصلوں کی توثیق کر دی ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ممکنہ طور پر آئندہ جمعہ یا ہفتہ کو ہو گی۔

آئینی طریقہ کار کے مطابق تحریک عدم اعتماد موصول ہونے کے سات دن بعد اسپیکر آفس کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے اور اگلے تین سے سات دنوں کے دوران اسمبلی میں ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔

اپوزیشن اتحاد کو وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے 186 ووٹ درکار ہیں لیکن ان کے پاس صرف 177 ووٹ ہیں۔ دوسری جانب حکمران اتحاد کے پاس 187 ایم پی اے ہیں۔

Advertisement

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما آج دوبارہ سر جوڑیں گے:

موجودہ صورتحالکی پیش نظر پاکستان مسلم لیگ ن نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوران اجلاس مسلم لیگ ن کی جانب سے گورنر کے سپیکر کی رولنگ کیخلاف لکھے گئے خط پر بھی مشاورت کی جائے گی جبکہ اسپیکر کی جانب سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے کے حوالے سے آئینی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

اسپیکر کی صدر سے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی باضابطہ درخواست:

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان غیر آئینی اقدام کے خلاف صدر مملکت کو خط لکھ دیا۔ اپنے خط میں اسپیکر نے پنجاب حکومت کے غیر آئینی اقدامات پر روشنی ڈالی اور انہیں ہٹانے کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ گورنر صدر کا نمائندہ ہوتا ہے جسے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے سے روکا جائے۔

Advertisement

وفاقی حکومت کا پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ :

پنجاب میں وفاقی لاءاینفورسنگ ایجینسیز امن وامان اور صوبے میں آئین اور قانون کی عملداری سے متعلق امورسرانجام دینگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو امن و امان قائم رکھنے،عوام کے جان ومال کی حفاظت اور اپنے فرائض آئین اور قانون کے مطابق ادا کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

وزیر داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ کوئی بھی سرکاری آفسر یا اہلکار آئین کے برعکس کسی بھی عمل کا حصہ نہ بنے۔

پی ٹی آئی کا گورنر کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کا اعلان:

پاکستان تحریک انصاف لاہور کی جانب سے گورنر کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

Advertisement

پاکستان تحریک انصاف لاہور گورنر کے غیر آئینی اقدام کے خلاف آج شام 5 بجے گورنر ہاٶس کے باہر احتجاج کرے گی جس میں تمام ایم پی ایز، پارٹی کی مرکزی قیادت اور ہر ورکر شرکت کرے گا۔

اس احتجاج کا مقصد گورنر کو کوئی غیر آئینی اقدام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

پس منظر:

یاد رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پی ڈی ایم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی، جس کیلئے 21 دسمبر شام 4 بجے اجلاس بلایا گیا تھا۔

 

واضح رہے گزشتہ روز اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے 2 صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر پنجاب کسی بھی غیر آئینی اقدام سے باز رہیں، فواد چوہدری

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی جانب سے جاری کردہ رولنگ کے مطابق اراکین اسمبلی کی ریکوزیشن پر اسپیکر کا طلب کردہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے سے جاری ہے۔

Advertisement

رولنگ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 اکتوبر کی ریکوزئشن کے مطابق  پہلے ہی ان سیشن ہے، جب تک موجودہ سیشن ختم نہیں ہوتا، گورنر نیا  سیشن نہیں بلا سکتے۔

وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کی کاروائی صرف اسی مقصد کیلئے خصوصی بلائے گئے اسمبلی سیشن میں ہی ممکن ہے، ایسا سیشن موجودہ سیشن ختم ہونے پر ہی بلایا جا سکتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی سیاست میں مضبوط پوزیشن میں ہے، بلاول بھٹو
پاکستان کی خودمختاری کا بھرپور دفاع کیا جائے گا، ترجمان وزیر خارجہ
سونے کی قمیت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
اسرائیلی نگرانی میں پاک فوج غزہ بھیجنے کا بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب، وزارتِ اطلاعات کی تردید
دفاع وطن کیلئے پرعزم، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
لاہور اور کراچی کا فضائی معیار آج بھی زہریلا قرار
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر