پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کا معاملہ، اسپیکر نے پالیسی تیار کرلی
تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پالیسی تیار کرلی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے 123 ارکان کے استعفوں کی منظوری کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے گیارہ ارکان کے استعفے قبول کرنے کے وقت اپنے ہی اختیار کئے گئے طریقہ کار سے انحراف کی پالیسی تیار کی ہے۔
تیار کردہ پالیسی کے مطابق پی ٹی آئی کے 123 ارکان استعفے منظور کرانے آئے تو انہیں اپنے ہاتھ سے استعفیٰ لکھ کر دینا ہوگا کہ کن حالات میں اور کن وجوہات کی بنا پر استعفی دے رہے ہیں بتانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے 123 ارکان اسمبلی کا جمعرات کو اسپیکر کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ
ماضی میں جب اسپیکر راجہ پرویزاشرف نے گیارہ ارکان کے استعفے قبول کئے تھے تو ایسا کوئی عمل نہیں کیا تھا جبکہ وہ گیارہ قبول کئے گئے ارکان کے استعفوں میں سے کوئی ایک بھی ہاتھ سے لکھا ہوا نہیں تھا۔
ان 11 قبول کئے گئے استعفے کمپیوٹر سے نکالے گئے پرنٹ پر دستخط شدہ تھے اور اسپیکر نے ان ارکان کو اپنے سامنے تصدیق کے لئے بلائے بغیر استعفے قبول کئے تھے۔
ان استعفوں کی وجوہات کا کوئی پیپر اسپیکر آفس میں موجود نہیں تاہم پی ٹی آئی ارکان ایک ساتھ کل اسپیکر چیمبر آئے تو انہیں ایک ایک کرکے اسپیکر کے پاس جانے کا کہا جائے گا اور اگر پی ٹی آئی ارکان ایک ایک کرکے اسپیکر کے پاس نہ گئے تو استعفوں کی تصدیق کا عمل موخر کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی ارکان کو اسپیکر آفس کی طرف سے الگ الگ وقت لیکر استعفوں کی تصدیق کا بھی کہا جاسکتا ہے۔
عمران خان کی ہدایت:
دوسری جانب اس معاملے پر عمران خان نے تمام ارکان کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ارکان اجتماعی طور پر پارلیمنٹ ہاؤس جائیں۔
علاوہ ازیں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے تمام ایم پی ایز کو لاہور میں موجود رہنے کی ہدایت کردی ہے۔
اہم اجلاس طلب:
عمران خان نے تحریک انصاف کی اہم قیادت کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جس میں عدم اعتماد کے معاملے پر سینیر قیادت سے مشاورت کی جائیگی ۔
یہ بھی پڑھیں؛ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) اگلے انتخابات میں بھی مل کر چلیں گے، عمران خان
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
