
پنجاب کا سیاسی درجہ حرارت عروج پر، اسپیکر کا آج اجلاس بلانے سے انکار
پنجاب کا سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، گورنر پنجاب کی ایڈوائس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے آج اجلاس بلانے سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر کی اعتماد کے ووٹ کے لئے دو صفحات پر مشتمل چارج شیٹ کے جواب میں اسپیکر کی بھی دو صفحات کی رولنگ جاری کردی گئی ہے۔
رولنگ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس نہ ہونے کے باوجود مسلم لیگ ن نے آج پنجاب اسمبلی آنے اور احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسپیکر نے گزشتہ رات گورنر کے اجلاس کو غیر آئینی قرار دینے کی رولنگ جاری کی جبکہ گورنر نے وزیر اعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے آج اجلاس بلانے کا حکم دے رکھا ہے اور اسمبلی سیکرٹریٹ نے گورنر کے حکم پر اجلاس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان نے ایجنڈے پرموجود تمام کارروائی کو جمعہ 23 دسمبر تک کیلئے مؤخر کردیا تھا۔
اسپیکرسبطین خان کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کردی۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس 5 منٹ کیلئے ملتوی کیا گیا۔
بعد ازاں اسپیکر نے ایجنڈے پرموجود تمام کارروائی کو جمعہ تک کیلئے مؤخر کردیا اور رولنگ دی کہ آج کی کارروائی ختم ہوگئی لہٰذا جمعے تک اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے۔اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس جمعے تک ملتوی کردیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ
گزشتہ رات اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے 2 صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کر دی تھی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی جانب سے جاری کردہ رولنگ کے مطابق اراکین اسمبلی کی ریکوزیشن پر اسپیکر کا طلب کردہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے سے جاری ہے۔
رولنگ میں کہا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 اکتوبر کی ریکوزئشن کے مطابق پہلے ہی ان سیشن ہے، جب تک موجودہ سیشن ختم نہیں ہوتا، گورنر نیا سیشن نہیں بلا سکتے۔
مزید پڑھیں؛ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر قانونی قرار دے دیا
وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کی کارروائی صرف اسی مقصد کیلئے خصوصی بلائے گئے اسمبلی سیشن میں ہی ممکن ہے، ایسا سیشن موجودہ سیشن ختم ہونے پر ہی بلایا جا سکتا ہے۔
اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لاہور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا، منظور وٹو بمقابلہ فیڈریشن نامی اس فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ خصوصی طلب کردہ اجلاس میں ہی دیا جا سکتا ہے۔
ایسا خصوصی اجلاس صرف اس وقت طلب کیا جا سکتا ہے جب اسپیکر پہلے سے جاری اجلاس کو خود برخاست کر دے، منظور وٹو والے فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے 10 دن کا وقت دیا جانا ضروری ہے۔
آئین کے آرٹیکل 109 کے تحت گورنر کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے اور برخاست کرنے کا اختیار ہے، گورنر نے 14 جون کو پنجاب اسمبلی کا 41 واں اجلاس ایوان اقبال میں طلب کیا تھا جو آج تک برخاست نہیں کیا گیا، اس صورتحال میں گورنر کے پاس وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کا اختیار نہیں ہے۔
رولز کے مطابق میں سمجھتا ہوں کہ گورنر کا وزیراعلی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا آئین و قانون کے مطابق نہیں، اس لئے گورنر کی ہدایت پر عملدرآمد ممکن نہیں اس لئے اسے مسترد کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News