
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرتا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ میں ایڈیشنل سیکرٹری سید حیدر شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ افسوس ہے کہ آج ایسے معاملے پربات کرنے آئی ہوں، افسوس، دہشتگردی کرانے والا خود کو دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار قرار دیتا ہے بھارت اب رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے جبکہ آج دنیا اور خطے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں متعدد دہشتگرد تنظیموں کی معاونت و پشت پناہی کر رہا ہے اور اس کے ثبوت ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری خارجہ نے غیرملکی سفیروں کوبھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے بارے میں بریفنگ دی ہے جبکہ بھارت کے خلاف لاہور دہشتگردی میں ملوث ہونے کا کیس ناقابل تردید ہے، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا اس کو دیکھے اور عالمی برادری بھارت کا احتساب کرے۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ جوہرٹاؤن دہشتگردی بھارت کا منصوبہ تھا اور اس کو بھارت نے سر انجام دیا، جن کو اس دہشتگردی میں سزا ہوئی وہ صرف فرنٹ مین تھے جبکہ اس واقعہ کے اصل کردار بھارتی ریاستی پشت پناہی میں آزاد ہیں پاکستان نے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کر دیئے ہیں اور اس حوالے سے مسلسل آواز بھی اٹھاتے رہیں گے، بھارت مسلسل بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے زیادہ کسی نے دہشتگردی کا فائدہ نہیں اٹھایا اور پاکستان وہ ملک ہے جو دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے جبکہ بھارت نے عالمی سطح پر انسداد دہشتگردی کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے اور خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی معاونت و مدد بھی کرتا رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کو اس پالیسی سے پیچھے ہٹنا ہوگا اور امید ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کا احتساب کرے گی۔
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے مزید کہا کہ بھارت سے جو کاروائیاں ہورہی ہیں اس سے خطےکو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ صرف بھارت کو اگر ذمہ دار نہ بھی سمجھیں تو ماضی اور حالیہ واقعات وہاں سے دہشتگردی ثابت کرتے ہیں، کلبھوشن کیس میں بھی پاکستان نےثبوت پیش کیے، بھارت کالعدم تنظیم بی ایل اے کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، بھارت پاکستان میں امن چاہتا ہی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News