 
                                                      پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات و قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات اور سہولیات سمیت قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت نے جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرستوں کا سالانہ تبادلہ کیا۔
پاکستان اور بھارت میں جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ #BOLNews #BreakingNews #Pakistan pic.twitter.com/KwxzaMDkih
— BOL Network (@BOLNETWORK) January 1, 2023
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات اور تنصیبات کے خلاف حملوں کی ممانعت کے معاہدے پر 31 دسمبر 1988 کو دستخط کیے گئے جبکہ پاک بھارت نے 27 جنوری 1991 کو اس معاہدے کی توثیق کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات کے بارے میں آگاہ کرنے کے پابند ہیں جبکہ ہر کیلنڈر سال کی یکم جنوری کو فہرستوں کا تبادلہ ہوتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ معاہدے کے مطابق پاکستان کی جوہری تنصیبات کی فہرست وزارت خارجہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی گئی اور بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کو بھارت کی جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرست حوالے کی۔
قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
دوسری جانب پاکستان اور بھارت کی جانب سے ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا بھی تبادلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان فہرستوں کا تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت کیا گیا، معاہدے کے تحت دونوں ملک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرنے کے پابند ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو 705 بھارت قیدیوں کی فہرست حوالے کی، بھارتی قیدیوں میں 51 شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت نے بھارت میں قید 461 پاکستانی قیدیوں کی فہرست کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیا
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ہندوستانی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کو 434 پاکستانی قیدیوں کی فہرست دی ہے جبکہ پاکستانی قیدیوں میں 339 شہری اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اپنے 51 سویلین قیدیوں اور 94 ماہی گیروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی درخواست کی ہے، جن قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ سزا مکمل اور ان کی قومی حیثیت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے 1965 اور 1971 کی جنگوں کے لاپتہ دفاعی اہلکاروں اور 56 سول قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی دینے کی درخواست بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فہرستوں کے تبادلے کا سلسلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 