
فرخ حبیب
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ حکومت فاشسٹ دور سے چار ہاتھ آگے کام کررہی ہے۔
فرخ حبیب نے لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رجیم چینج کے بعد اظہار رائے جرم بن چکا ہے، اب تو پولیس گرفتار پہلے کرتی ہے اور مقدمہ بعد میں درج کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف، عمران ریاض، جمیل فاروقی کے خلاف درجنوں مقدمات درج کیے گئے، سمعی ابراہیم کے خلاف مقدمات درج کر کے حملہ کرایا گیا۔
الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جو فریق بن گیا ہے
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک میں منشی لفظ کہنا بھی جرم بن گیا ہے، حکومت فاشسٹ دور سے چار ہاتھ آگے کام کررہی ہے۔
انکا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کرانا ہے، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جو فریق بن گیا ہے، کوئی کلرک کی نوکری نہیں چھوڑتا ہم نے انتخابات کے لئے دو حکومتیں چھوڑ دیں۔
پوری قوم کی نظریں عدلیہ پر ہیں
فرخ حبیب نے کہا کہ فواد چوہدری کے کانوائے کو روکنے پر مجھ پر ڈکیتی کا مقدمہ شرمناک ہے، فواد چوہدری کی کمسن بچیاں اپنے باپ سے ملاقات نہیں کرسکتیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کردار اہم ہے اب پوری قوم کی نظریں عدلیہ پر ہیں، سڑکوں پر احتجاج کا سلسلہ ختم کر کے جمہوری طرز اختیار کیا۔
پشاور بم دھماکے کو جواز بناکر انتخابات کے التواء کی باتیں بلاجواز ہیں
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ پشاور بم دھماکہ پرافسوس ہے، یہ حملہ سوالیہ نشان ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی اپنی ذمہ داریاں کیا ہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ بم دھماکے کو جواز بنا کر انتخابات کے التواء کی باتیں بلاجواز ہیں، یہ عمران خان کو ناک آؤٹ کرکے عوام کی امیدیں ثبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
فرخ حبیب کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے سابق وزیر مملکت فرح حبیب کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت میں فرخ حبیب کے وکیل ابوذر سلمان خان نیازی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس فرخ حبیب کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر ہراساں کر رہی ہے، پولیس ضمانت قبل از گرفتاری ہونے کے باوجود انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ فرخ حبیب نے ہراساں کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
وکیل ابوذر سلمان خان نیازی نے اپنے موقف میں کہا کہ پولیس متعدد ایف آئی آر درج کرکے اسے غیر قانونی طور پر گرفتار کرنا چاہتی ہے۔
فرخ حبیب کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت پولیس کو غیر قانونی اقدامات اور ہراساں کرنے سے روکے۔
عدالت نے سی پی او فیصل آباد، ڈی پی او شیخوپورہ اور دیگر فریقین سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News