
سندھ حکومت کا ایم کیو ایم کے کراچی میں ایڈمنسٹریٹرز ہٹانے کا فیصلہ
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا، پی پی کی سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کے کراچی کے اضلاع میں لگائے ایڈمنسٹریٹرز کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع سندھ حکومت کے مطابق ڈی ایم سی شرقی کے ایڈمنسٹریٹر محمد شکیل احمد تا حکم ثانی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیم ایم سی کورنگی تعینات ایڈمنسٹریٹر محمد شریف بھی تا حکم ثانی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایڈمنسٹریٹر حیدرآباد محمد فاروق کو تاحکم ثانی عہدے سے ہٹایا جائے گا۔
خیال رہے کہ تینوں ایڈمنسٹریٹرز ایم کیو ایم کی فرمائش پر لگانے گئے تھے، بلدیاتی الیکشن شیڈول اعلان کے بعد نئے افسران نہیں لگائے جاسکتے۔
اب حلقہ بندیوں میں تبدیلی کی قانون اجازت نہیں دیتا، پی پی کا دوٹوک مؤقف
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے دوبارہ حلقہ بندیوں پر مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ اب حلقہ بندیوں میں تبدیلی کی قانون اجازت نہیں دیتا ہے۔
گزشتہ روز پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کا کراچی میں ہونے والے اجلاس کے متعلق اہم اور واضح مؤقف سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدہ ہونے دھمکی دے دی
اس اجلاس میں شریک اہم ذرائع نے بول نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی پی نے اجلاس میں دو ٹوک مؤقف رکھتے ہوئے بتایا کہ پی پی نے ایم کیو ایم کی پہلے ہی ہر فرمائش پوری کی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن اور ضابطہ اخلاق کے باوجود ایڈمنسٹریٹر کے تعیناتی کی فرمائش بھی ایم کیو ایم کی پوری کی لیکن اب حلقہ بندیاں تبدیل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی پی نے جلاس میں دو ٹوک موقف رکھا اور کہا کہ حلقہ بندیوں میں اب تبدیلی کی قانون اجازت نہیں دیتا جبکہ آصف زرداری نے بھی وزیراعلیٰ اور سندھ حکومت کے وزراء کی اس قانونی بات کو تسلیم کیا ہے۔
ایم کیو ایم تحفظات؛ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والا اجلاس بے نتیجہ ختم
اس سے قبل بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لیے بلاول ہاؤس کراچی میں ہونے والا اتحادی جماعتوں کا اجلاس بے نتیجہ ثابت رہا اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس ختم ہونے کے بعد گورنر سندھ ، نون لیگی اور ایم کیو ایم رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر بلاول ہاؤس کراچی سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جبکہ پی پی اور ایم کیو ایم کے مابین حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اتحادیوں کےبیچ دوریاں بڑھنےلگی، پیپلزپارٹی وزیراعظم کے رویے سے نالاں
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے آرٹیکل 10 اے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ 6 لاکھ سے زائد 18 سال کی عمر کے نوجوانوں کو بھی ووٹ دینے کے حق سے محروم کیے جانے پر بھی بات کی گئی۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی اکثریت نے پیپلز پارٹی کے رویہ پر سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تو اتحاد سے باہر آکر سڑکوں پر نکلیں گے۔
بعد ازاں ایم کیو ایم تحفظات پر وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کے وفد کے درمیان تین گھنٹے جاری اجلاس ختم ہوگیا اور بلاول ہائوس سے ایم کیو ایم کا وفد، گورنر سندھ کے ہمراہ روانہ ہوگیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے وفد اور وفاقی وزراء سمیت کسی نے بھی میڈیا سے بات نہیں کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News