
پشاور دھماکے کے شہداء کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے میں ہونے والے 27 شہداء کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پشاور دھماکے میں شہید 27 پولیس اہلکاروں کی رات گئے اجتماعی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد پولیس کے دستے نے شہداء کو سلامی بھی پیش کی۔
نمازجنازہ میں آئی جی پولیس سمیت ملٹری حکام، شہیدوں کے لواحقین اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکے کے شہداء کی فہرست
خیال رہے کہ پشاور دھماکے میں شہید پولیس اہلکار شبیب خان والد حبیب خان سکنہ فاطمہ خیل کی نماز جنازہ 2:30 پر ادا کی جائے گی۔
گزشتہ روز پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال نے دھماکے میں شہید افراد کی فہرست جاری کردی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ دھماکے میں 59 افراد شہید ہوئے، جن میں 5 سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام صاحبزادہ نور الامین ، ایک خاتون اور دیگر افراد شامل ہیں۔
صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان
دوسری جانب نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی ہدایت پر آج پورے صوبے میں ایک روزہ سوگ منایا جائے گا اور قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
محمد اعظم خان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔
شہداء کی تعداد 88 تک جاپہنچی
پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 88 تک جاپہنچی ہے۔
ترجمان ایل آر ایچ نے شہداء کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابتک شہید افراد کی 88 ہوگئی جبکہ اسپتال میں تاحال 57 زخمی زیر علاج ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ تمام شہید افراد کی شناخت ہوگئی ہے اور اکثر لاشوں کو لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ریسکیو آپریشن جاری
پشاور کی مسجد کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریکسیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ مسجد کا اسی فیصد ایریا کلیئر کردیا گیا ہے، بھاری مشینری اور کٹر کی مدد سے آخری کنکریٹ بیم کاٹنے کا عمل جاری ہے۔
ریسکیو حکام نے کہا کہ آخری بیم والا حصہ حساس ہے جس کے لیے احتیاط برتی جارہی ہے، امید ہے اگلے دو سے چار گھنٹوں تک ریسکیو آپریشن مکمل ہوجائے گا۔
رات گئے تک ملبے میں دبے افراد کو نکالنے اور علاقے کو کلیئر کرنے کا آپریشن جاری رہا، بھاری مشینری بھی استعمال کی گئی، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع سے شواہد اکٹھے کرلیے۔
ابتدائی معلومات
پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد اور اس سے متصل کینٹین کی چھت دونوں گر گئیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا ظہر کی نماز کے وقت ہوا جہاں حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر علاقے کو سیل کردیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آور نمازیوں کے ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار چیکنگ پوائنٹس عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائنز کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا۔
وزیراعظم کی مذمت
وزیراعظم نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآنی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورت حال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے۔ وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News