
پشاور پولیس لائن مسجد میں خودکش دھماکا، شہداء کی تعداد 83 تک جاپہنچی
پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 95 تک جاپہنچی ہے۔
ترجمان ایل آر ایچ نے شہداء کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابتک شہید افراد کی 95 ہوگئی جبکہ اسپتال میں تاحال 57 زخمی زیر علاج ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ تمام شہید افراد کی شناخت ہوگئی ہے اور اکثر لاشوں کو لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
شہداء کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے میں شہید 27 پولیس اہلکاروں کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔
نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد پولیس کے دستے نے شہداء کو سلامی بھی پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکے کے شہداء کی فہرست
نمازجنازہ میں آئی جی پولیس سمیت ملٹری حکام، شہیدوں کے لواحقین اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
خیال رہے کہ پشاور دھماکے میں شہید پولیس اہلکار شبیب خان والد حبیب خان سکنہ فاطمہ خیل کی نماز جنازہ 2:30 پر ادا کردی گئی۔
ریسکیو آپریشن جاری
پشاور کی مسجد کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریکسیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ مسجد کا اسی فیصد ایریا کلیئر کردیا گیا ہے، بھاری مشینری اور کٹر کی مدد سے آخری کنکریٹ بیم کاٹنے کا عمل جاری ہے۔
ریسکیو حکام نے کہا کہ آخری بیم والا حصہ حساس ہے جس کے لیے احتیاط برتی جارہی ہے، امید ہے اگلے دو سے چار گھنٹوں تک ریسکیو آپریشن مکمل ہوجائے گا۔
رات گئے تک ملبے میں دبے افراد کو نکالنے اور علاقے کو کلیئر کرنے کا آپریشن جاری رہا، بھاری مشینری بھی استعمال کی گئی، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع سے شواہد اکٹھے کرلیے۔
تحقیقاتی رپورٹ
دوسری جانب پشاور پولیس لائن دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر کے وزیر اعظم کو پیش کی کردی گئی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پولیس لائن میں ہونے والا دھماکہ خود کش تھا، جائے وقوعہ سے خودکش حملے کے شواہد ملے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکہ؛ صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسجد کے پلر گرنے سے چھت بیٹھی، نقصان زیادہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ پولیس لائن گیٹ، فیملی کوارٹرز سائیڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز پر تحقیقات جاری ہے تاہم سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔
سی سی پی او پشاور
اس حوالے سے سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان نے کہا کہ دھماکہ بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے، جائے وقوعہ سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا، ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو۔
سی سی پی او کا کہنا تھا کہ پولیس لائنز میں ایف آر پی، ایس ایس یو، ایلیٹ فورس، سی ٹی ڈی سمیت 8 سے زیادہ یونٹس کے دفاتر ہیں، یومیہ 1500 سے 2 ہزار اہلکار پولیس لائنز آتے اور جاتے ہیں۔
اعجاز خان نے بتایا کہ ہال پرانا تھا جس میں بیمز تھیں، باقی مسجد نئی بنائی گئی تھی، ہال میں دھماکہ سے لہریں نکلی جبکہ آگ نے بھی نقصان پہنچایا۔
سی سی پی او نے مزید کہا کہ مسجد کی دیوار گرنے سے زیادہ نقصان ہوا تاہم سی ٹی ڈی کیس کی تفتیش کررہی ہے۔
ابتدائی معلومات
پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد اور اس سے متصل کینٹین کی چھت دونوں گر گئیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا ظہر کی نماز کے وقت ہوا جہاں حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر علاقے کو سیل کردیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آور نمازیوں کے ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار چیکنگ پوائنٹس عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائنز کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا۔
تمام شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
اس حوالے سے ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کے احکامات جاری کردیے ہیں جبکہ تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کی جارہی ہے جبکہ اہم ناکہ جات اور عمارتوں پر سنائپرز تعینات کر دیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں؛پشاور پولیس لائن مسجد میں خودکش دھماکا، شہداء کی تعداد 59ہوگئی، 157 زخمی
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News