 
                                                      سال 2022 کے سیلاب میں پاک فوج کی خدمات کی رپورٹ جاری
سال 2022 کے دوران پاکستان میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے دوران پاک فوج کی جانب سے عوام کی خدمات کی ایک جامع رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 2022 کےسیلاب میں پاکستان آرمی کی خدمات کے متعلق پاکستان آرمی کی تیارکردہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستان آرمی نے 2ستمبر 2022کو نیشنل فلیڈ ریسپانس کوآرڈینشن سنٹر قائم کیا جبکہریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں پاک آرمی کے سترہ ہزارسے زیادہ سپاہ، 452گاڑیوں، 222کشتیوں اور 60 Dewatering ٹیموں نے حصہ لیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے مختلف علاقے جن میں اوتھل، لسبیلہ، آوران،غذر، کوہ سلمان، راجن پوراور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں، میں امدادی کاروائیوں کے دوران،ہیلی کاپٹر کی 624پروازوں کے ذریعے راشن کی تقسیم کے ساتھ ساتھ 4,274 لوگوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لسبیلہ، جھل مگسی،غنداوہ، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، دادواور غذر کے سیلاب زدہ علاقوں سے 65,299لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی نے عطیات کے ساتھ ساتھ3 دن کا 1,476ٹن راشن سندھ، بلوچستان، پنجاب، کے پی اور جی بی کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تقسیم کیا، اس کے علاوہ خصوصی طور پر 780ٹن راشن سندھ اور492ٹن راشن بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کیا اور مجموعی نقد عطیات کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر جنرل آفیسرز نے بھی ایک مہینے کی تنخواہ سیلاب زدگان کے لیے عطیات کیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے سرگرمیاں جاری
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی نے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں 300سے زیادہ میڈیکل کیمپس لگائے جہاں 4,38,032 مریضوں کا علاج کیا گیا اور سیلاب زدہ علاقوں میں 150امدادی کیمپس لگائے جہاں 2,50,000 لوگوں کورہائش کے ساتھ ساتھ بنیادی ضروریات فراہم کیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کی جانب سے 48,571 ضروریاتِ زندگی کی اشیاء اور 5,20,391 خوراک کے پیکٹس مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں تقسیم کئے گئے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں 277 فلڈ ریلیف کولیکشن پوائنٹس قائم کئے گئے جہاں سے 12,458ٹن امدادی اشیاء سیلاب زدہ علاقوں میں بھیجی گئی جبکہ حیدرآباد اور پنوں عاقل سے جمع شدہ سامان سندھ کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں بشمول دادو، سانگھڑ، ٹھٹہ اور بدین کے سیلاب زدگان میں تقسیم کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA)اورنیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(NDMA) کو مکمل تعاون فراہم کرتے ہوئے1,65,887خیمے، 33,376رضائیاں، 1,33,655خوراک کے پیکٹس،10,458حفظان صحت کٹس اور 1,96,312مچھر دانیاں سیلاب زدگان میں تقسیم کیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دوست ممالک سے ملنے والی 1,400ٹن امدا کی تقسیم وترسیل میں بھی آرمی نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(NDMA) کو مکمل تعاون فراہم کیا جبکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشنFWOنے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ساتھ مل کرقراقرم ہائی وے کی جلد بحالی میں اپنا کردار ادا کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان آرمی نے ملک کے102 سیلاب زدہ اضلاع میں وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے کے ساتھ مل کرجانی و مالی نقصان کا تخمینہ لگانے میں اہم کردار ادا کیا اور اپنے وسائل سے سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے لیے پہلے سے تیار شدہ گھروں پر مشتمل 3 گاؤں بھی قائم کئے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افواج ِ پاکستان کی جانب سے 60ٹن گرم کپڑے بھی سندھ، بلوچستان،پنجاب اور کے پی کے سیلاب زدگان کے لئے عطیہ کئے گئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے طویل المیعاد حکمت عملی کو مرتب کرنے کے لئے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی جانب سے سیمنار کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے جس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین حصہ لیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 