Advertisement
Advertisement
Advertisement

پشاور: نجی سیکیورٹی گارڈز کی پولیس سے ملتی جلتی یونیفارم پہننے پر پابندی عائد

Now Reading:

پشاور: نجی سیکیورٹی گارڈز کی پولیس سے ملتی جلتی یونیفارم پہننے پر پابندی عائد
پولیس

پشاور: نجی سیکیورٹی گارڈز کی پولیس سے ملتی جلتی یونیفارم پہننے پر پابندی عائد

پشاور میں نجی سیکیورٹی گارڈز کی پولیس سے ملتی جلتی یونیفارم پہننے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسی یونیفارم کی روک تھام یقینی بنائی جائے۔

اس حوالے سے نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان کی جانب سے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس کو فوری اقدامات کی ہدایت کردی گئی ہے۔

Advertisement

یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکے میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کا انکشاف

اعظم خان نے کہا کہ نجی سیکیورٹی گارڈز کے یونیفارم، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم سے واضح طور پر مختلف ہوں۔

نگران وزیراعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ سیاسی رہنماﺅں کے نجی سیکیورٹی گارڈز کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم سے ملتے جلتے یونیفارم پہنے دیکھا گیا ہے۔

پشاور دھماکہ: خودکش حملہ آور کے متعلق اہم معلومات حاصل کرلی گئیں

Advertisement

دوسری جانب  پشاور دھماکے میں ملوث خودکش حملہ آور کے متعلق اہم معلومات حاصل کرلی گئیں ہیں۔

پشاور میں پولیس لائنز میں مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کے متعلق تحقیقاتی ٹیم حملہ آور کا سابقہ ریکارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ ولیس لائنز مسجد کا خودکش حملہ کا نام ایاز مہمند ہے جس نے پہلے بھی دو قتل کیے تھے۔

تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ حملہ اور نے غلنی کرکٹ گراؤنڈ مہمند میں 2 افراد کو قتل کیا تھا جس کے نتیجے میں لوکل جرگے نے ایاز مہمند کے گھر کو گرانے کا فیصلہ سنایا تھا جس کے بعد سول انتظامیہ اور ایف سی نے اس کے گھر کو مسمار کیا ۔

تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ جرگے نے ایاز مہمند کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے نہیں کیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیں؛ پشاور حملہ آور کی سہولت کار کیساتھ تصویر بول نیوز نے حاصل کرلی

Advertisement

تحقیقاتی تیم کا کہنا تھا کہ ایاز کا بھائی عربستان حلیم زئی مہمند کا رہائشی ہے، جماعت الاحرار کا سرگرم کارکن تھا اور 2012 میں سیکیورٹی فورسز کی حراست میں آیا تاہم سال 2018 میں ملزم کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل انکشاف ہوا تھا کہ دھماکے میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہے۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ پولیس لائن مبینہ خودکش حملہ جماعت احرار گروپ نے کیا، منصوبہ بندی اور فنڈنگ دونوں بیرون ملک کی گئیں، حملے کا ماسٹر مائنڈ مکرم عرف سربکف ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس لائن خود کش حملے میں 8 افراد نے سہولت کاری کی، حملے میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل 13 بار بیچی گئی۔

واضح رہے کہ پشاور پولیس لائن کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 101 ہوگئی ہے جب کہ درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے۔

Advertisement

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
تمباکو اب بھی لوگوں کی جانیں لے رہا ہے، ترجمان صدر مملکت مرتضیٰ سولنگی
صدر مملکت سے وزیراعظم کی اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
مصطفیٰ کمال کی سعودی ہم منصب فہد بن عبدالرحمن سے ملاقات، باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
افغان جس تھالی میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کر رہے ہیں ، خواجہ آصف
انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں ایک بار پھر توسیع
پاکستان کا افغان طالبان رجیم کی درخواست پر 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر کا فیصلہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر