
ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن؛ پرویزالہی سمیت 14 ملزمان کوطلبی کےنوٹس جاری
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ نگران سیٹ اپ کے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے سیاسی اور لیگل ٹیم سے ملاقات کی جس میں گورنر کی جانب سے الیکشن کی تاریخ نہ دینے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
اس موقع پر پرویز الٰہی نے گورنر پنجاب کے سامنے آئینی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ گورنر کا موقف ہے کہ انہوں نے اسمبلی تحلیل کی ایڈوائس پر دستخط نہیں کیے اس لیے تاریخ نہیں دیں گے، گورنر پنجاب بتائیں جب انہوں نے اسمبلی تحلیل پر دستخط نہیں کیے تو پھر نگران حکومت کس اختیار کے تحت بنایا؟ گورنر نے وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو نگران سیٹ اپ کے لیے مشاورت کے خطوط کیسے لکھے؟
گورنر پنجاب میٹھا میٹھا ہپ کر چکے، اب الیکشن کی تاریخ دینے سے بھاگ رہے ہیں
پرویز الٰہی نے کہا کہ گورنر نے اسپیکر کو کس حیثیت سے پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیے خط لکھا؟ گورنر پنجاب نے نگران کابینہ سے حلف کس حیثیت سے لیا؟ گورنر پنجاب میٹھا میٹھا ہپ کر چکے، اب الیکشن کی تاریخ دینے سے بھاگ رہے ہیں، گورنر اگر آئینی ذمہ داری کو نہیں مانتے تو پھر ان کا قائم کردہ نگران سیٹ اپ بھی غیر آئینی ہو گا، گورنر جب خود کو اسمبلی تحلیل سے الگ کر رہے ہیں اور تاریخ نہیں دے رہے تو پھر تو آئینی عمل آگے بڑھا ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر کے اس اقدام کے بعد نگران سیٹ اپ قائم ہوا ہی نہیں، نگران سیٹ اپ کے تمام اقدامات بھی غیر قانونی ہیں، نگران سیٹ اپ کو غیر قانونی اقدامات پر انکے خلاف مقدمات درج کیے جائیں، آئین سے ماورا اقدامات کرنے والے ارٹیکل چھ کے تحت کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں، آئین کی پامالی کی کوئی کوشش قوم برداشت نہیں کرے گی۔
آئین کی خلاف ورزی قابل گرفت ہے
انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن جان لیں آئین کی خلاف ورزی قابل گرفت ہے، عمران خان کے خوف سے پی ڈی ایم اور اس کے ہمنوا آئین شکنی پر اتر آئے ہیں، اسمبلی تحلیل کے بعد انتخاب آئینی حقیقت ہے اس سے گورنر یا الیکشن کمیشن بھاگ نہیں سکتا، عدلیہ آئین شکنی کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دے گی، وکلاء تنظیمیں بھی آئین شکنی کا راستہ روکیں گی۔
ملاقات میں سابق وزیر قانون بشارت راجہ، نادر دوگل ایڈو کیٹ، سابق صدر بار عاصم چیمہ، ذوالفقار گھمن، ایڈوکیٹ صفدر حیات بوسال، سابق صدر بار سکندر حیات، سرمد غنی چٹھہ اور طیب عثمان رندھاوا شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News