
چاروں صوبائی ممبران کا چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد کا اظہار
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران دیکھ بھال کر جواب دیں، جھوٹ بولنے پر نوکری جا سکتی ہے، جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے معاملہ پر چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔
اس موقع پر ریٹرننگ اور پرائزینڈنگ افسران الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور ایک پریزائیڈنگ افسر بتایا کہ مختلف فارمز کی اصل کاپی اپنے پاس نہیں رکھی ہے جبکہ ایک اور پریزائیڈنگ افسر میں نے پہلی دفعہ انتخابات میں ڈیوٹی دی ہے، اچانک معلوم ہوا کہ الیکشن کمیشن میں ڈیوٹی لگائی گئی۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پریزائیڈنگ افسران دیکھ بھال کر جواب دیں، جھوٹ بولنے پر نوکری جا سکتی ہے، جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے، ریٹرننگ افسران کے پاس جمع کروائے گئے اور لولنگ ایجنٹس کو دئیے گئے فارمز میں فرق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن آئین، قانون اور عدالتی احکامات کا پابند ہے، چیف الیکشن کمشنر
اس موقع پر بیشتر پریزائیڈنگ افسران کی پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود فارمز کے اصل ہونے کی تصدیق سے معذرت کی اور بتایا کہ اصل فارمز ریٹرننگ افسران کو دے دییے تھے۔
دوران سماعت اے سی اورنگی ٹائون الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور بار بار بلاںے پر الیکشن کمیشن سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اب تو بجٹ بھی سارا ختم ہو گیا ہے اور کمیشن نے تیسری یا چوتھی مرتبہ بلایا ہے۔
اس بیان ممبر پنجاب نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی گفتگو پر تو ہمیں گرفتاری کا حکم دینا چاہئیے جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے اے سی اورنگی ٹاؤن کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا اور الیکشن کمیشن کی اے سی اورنگی ٹاؤن کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت جاری کردی گئی۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت اٹھائیس فروری تک ملتوی کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ریٹرننگ اور پریزائیڈنگ افسران کو آنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News