لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
تھانہ رمنا کے تفتیشی افسر، پراسیکیوٹر اور امجد شعیب کی لیگل ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی۔
عدالت میں تفتیشی افسر نے امجد شعیب کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور امجد شعیب کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔
عدالت میں پراسیکوٹر عدنان کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کے خلاف مقدمے کا متن پڑھا گیا۔
پراسیکوٹر عدنان نے کہا کہ نجی ٹیلیویژن پرامجد شعیب بطور مہمان موجود تھے، انکے بیان سے حکومت کے خلاف نفرت پھیلائی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے بیان سے حکومت اپوزیشن اور سرکاری ملازمین کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی، اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں، انہیں بیان سے اکسایا گیا۔
پراسیکوٹر عدنان نے مزید کہا کہ امجد شعیب کا فوٹوگرامیڑک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانا ہے، ان کا فوٹو گرامیڑک ٹیسٹ لاہور سے کروانا ہے۔
وکیل امجد شعیب کی جسمانی ریمانڈ کی مخالفت
دوسری جانب لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کے وکیل مدثر خالد عباسی نے عدالت میں جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی۔
وکیل امجد شعیب نے ملزم کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ امجد شعیب نے کوئی جرم کیا بھی ہے یا نہیں، اگر میجسٹریٹ کو لگتا ہے کہ ملزم نے کوئی جرم نہیں کیا تو کیس سے ڈسچارج کیا جاسکتا ہے۔
امجد شعیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب پر مقدمے میں لگائی گئی دفعات بنتی ہی نہیں، انہوں نے ایک مخصوص صورتحال کے حوالے سے صرف مثال دی، انہوں نے کیا ایسی بات کردی جس پر قانون نے کیا کوئی پابندی لگائی ہوئی؟
یہ بھی پڑھیں: لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب اسلام آباد سے گرفتار
وکیلِ ملزم نے اپنے موقف میں کہا کہ امجد شعیب نے ایسی بات آج تک نہیں کی جس سے ملک کو نقصان پہنچے، انکے خلاف صرف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
مدثر خالد عباسی نے موقف اختیار کیا کہ امجد شعیب نے مثبت تنقید کی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) تقریباً 80 سال کے ہیں، انکو کافی عرصے سے ہراساں کیا جارہا ہے، ایک گھنٹے کے اندر مقدمہ درج کر کے انکو سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا، جائز تنقید کرنا اگر غلط ہے تو اپوزیشن کو تو سسٹم سے نکال دیں۔
وکیل صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کے دلائل
صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل قیصر امام نے اپنے دلائل میں کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب اپنے بیان کا اقرار کر رہے ہیں، امجد شعیب ہی تھے جو ٹیلیویژن پر بیٹھے ہوئے تھے، اگر بیان اور اپنی موجودگی کا اقرار کرلیا تو فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیوں کروانا؟
اس پر پراسیکوٹر عدنان نے کہا کہ ٹرائل کے لیے وائس میچنگ اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ثبوت ضروی ہوتا ہے۔
پراسیکوٹر عدنان نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست کی مخالفت کردی۔
وکیلِ ملزم نے اپنے دلائل میں کہا کہ دو اداروں کے افسران کی گرفتاری رہ گئی تھی، ہوسکتا ہے اگلی گرفتاری عدلیہ کے کسی افسر کی ہو۔
امجد شعیب کے وکیل ریاست علی آزاد کے دلائل
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے وکیل ریاست علی آزاد نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امجد شعیب نے 1965 اور 1971 کی جنگ لڑی، امجد شعیب پاکستان کے سب سے محب وطن شہری ہیں۔
وکیلِ ملزم نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے شہریوں کو نہیں کہا کہ سرکاری دفاتر نہ جائیں۔
عدالت میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے تینوں وکلاء نے ملزم کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔
امجد شعیب کے وکیل قاسم ودود کمرہ عدالت میں آبدیدہ
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے وکیل قاسم ودود کے وکیل کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے۔
امجد شعیب کے تیسرے وکیل قاسم ودود نے بھی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے متعدد بار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔
وکیلِ ملزم نے اپنے دلائل میں کہا کہ امجد شعیب کا ملک پر قرضہ ہے، امجد شعیب ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر بھی سو چکے اور پھر لیفٹیننٹ بنے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد امجد شعیب کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا، جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ان کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ جسمانی ریمانڈ شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا طبی معائنہ کروایا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
