تحقیقاتی اداروں کا سندھ بھر کے جیلوں میں قید دہشت گردوں سے تفتیش کا فیصلہ
کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کے معاملے پر تحقیقاتی اداروں نے کراچی اور سندھ بھر کے جیلوں میں قید کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں سے تفتیش کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ جیلوں میں قید کالعدم اور قوم پرست تنظیموں کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں سے واقعے کے حوالے سے تفتیش کی جائے گی، جیلوں میں قید کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کی نگرانی سخت کردی گئی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے میں ہلاک دہشت گردوں کی لاشیں موصول کرنے تاحال کوئی شخص نہیں آیا۔
حکام نے مزید کہا کہ لاشوں کا دعوےدار سامنے آنے پر کیس مزید مضبوط اور تفتیش میں مزید پیش رفت ہوگی۔
کراچی پولیس آفس حملہ کیس میں پیش رفت
دوسری جانب کراچی پولیس آفس حملہ کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے، سی ٹی ڈی پولیس نے ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔
رپورٹ کے مطابق واقعے کے دو سہولت کار کراچی میں موجود ہیں، گرفتاری کی کوشش جاری ہے۔ کے پی او آفس میں 17فروری کو دہشت گردوں نے حملہ کیا، شام 7بجکر 15منٹ پر وائرلیس کے ذریعے حملہ کی اطلاع ملی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی حملہ، پولیس کا سول اسٹاف کو اسلحہ چلانے کی تربیت دینے کا فیصلہ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ کی سربراہی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ترتیب دیا گیا، جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد نے 3 منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا اور دو دہشت گر دجوابی کارروائی میں مارے گئے جبکہ رینجرز اور پولیس کے 5 افراد شہید اور 18 افراد زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے، تین دہشت گرد گاڑی میں سوار ہوکر پولیس صدر لائن پہنچے تھے تاہم صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو بھی تحویل میں لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس حملہ؛ پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 شہید، تمام دہشت گرد جہنم واصل
رپورٹ کے مطابق کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ مزید 2دہشت گرد موٹرسائیکل پر بھی آئے تھے، موٹرسائیکل پر آنے والے 2دہشت گرد تینوں دہشت گردوں سے گلے ملکر فرار ہوگئے تھے، موٹرسائیکل پر آنے والے دہشت گردوں نے کار سوار دہشت گردوں کو کے پی او کی نشاندہی کی تھی، دہشت گردوں سے 5گرینیڈ اور دو خودکش جیکٹ ملی جنھیں ناکارہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مقدمہ الزام نمبر20/23، اٹھارہ فروری کو شام 4 بجکر 30 منٹ پر صدر تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل کیے گئے، مقدمے میں دھماکا خیز مواد 3اور چار کی دفعہ بھی شامل کی گئی۔
بعدازاں پولیس آفس میں موجود تمام افراد کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے تاہم اعلیٰ حکام کی ہدایت پر واقعے کی تفتیش جاری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
