کراچی پولیس آفس حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے
کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی تحقیقات جاری ہے، حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملے سے متعلق ملک دشمن مختلف جماعتوں کی مشترکہ کارروائی کے شواہد ملنے لگے۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت کراچی پولیس آفس میں 25 کے قریب افراد موجود تھے، جن کے بیان لے لئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمارت میں داخل ہونے کے بعد حملہ آوروں نے گرنیڈ پھینک کر لفٹ کو ناکارہ بنایا تاہم حملے کے وقت زیادہ تر افراد پہلی منزل پر موجود تھے اور فائرنگ کے بعد تمام افراد دوسری منزل کی طرف بھاگے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور کے پی او کے کوریڈور میں موجود رہے، جن کمروں میں عملہ چھپا دہشت گردوں نے دروازوں پر فائرنگ کی اور خود کو پولیس ظاہر کرکے کمروں میں چھپے عملے کو باہر آنے کے لیے آوازیں بھی لگائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سیڑھیوں سے اوپری منزل کی طرف گئے، اہلکار فائرنگ کے تبادلہ کے دوران شہید ہوئے تاہم ممکنہ طور پرحملہ آوروں کا ہدف چوتھی منزل پر پہنچنا تھا۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ شواہد اور تحقیق سے ثابت ہورہا ہے کہ منصوبہ علیحدگی پسند، افرادی قوت ٹی ٹی پی اور بارود ” را” نے فراہم کیا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی او حملہ اور کراچی یونیورسٹی میں خودکش دھماکے میں استعمال ہونے والی خودکش جیکٹس میں مماثلت ہے۔ کے پی او حملے میں ملنے والی جیکٹس سے برآمد دھماکہ خیرز مواد آر ڈی ایکس ہونے کا شبہ ہے۔ؕ
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس پر حملہ، 100 سے زائد نمبرز مشکوک قرار
ذرائع بی ڈی ایس نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی حملہ اور کے پی او حملے میں خودکش جیکٹس مکینیکل سسٹم کے تحت تیار کی گئی تھی، دونوں حملوں میں استعمال ہونے والی خودکش جیکٹس کا ڈیٹو نیٹنگ سسٹم بھی ایک جیسا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں حملوں میں کمرشل میڈ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے تاہم کے پی او حملے میں ناکارہ بنائی جانے والی دونوں جیکٹس کا مجموعی وزن چھ سے سات کلو کے درمیان تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی حملے میں کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی ملوث تھی جبکہ کے پی او حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
بی ڈی ایس ذرائع نے مزید بتایا کہ دھماکے خیز مواد آر ڈی ایکس ہے یا نہیں اسکی تصدیق کمیائی تجزیے میں ہوجائے گی۔
کراچی پولیس آفس کو فعال کردیا گیا
گزشتہ روز دہشت گرد حملے کے بعد کراچی پولیس آفس کو فعال کردیا گیا تھا تاہم کراچی پولیس آفس میں عام پبلک ڈیلنگ بند ہیں۔
دہشت گردوں کے حملے میں پولیس آفس کو نقصان پہنچا، دفتری اسٹاف اندر موجود تھا اور صفائی ستھرائی کا عمل بھی جاری تھا۔
پہلی اور دوسری منزل تک اسٹاف کو محدود رکھا گیا ہے، اسٹاف کمروں کے باہر ہی ٹیبل لگا کر بیٹھا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل کراچی پولیس آفس پر حملے میں پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ حملہ کرنے والے تینوں دہشت گرد بھی مارے گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
