کراچی پولیس آفس پر حملے کا ماسٹر مائنڈ ساتھی سمیت ہلاک
کراچی پولیس کے دفتر پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کے پی او کے اطراف کی جیو فینسنگ جاری ہے تاہم جیو فینسنگ میں حملے کے وقت 100 سے زائد نمبروں کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ تمام نمبروں کے کوائف اور دیگر ضروری معلومات حاصل کی جارہی ہے، 10 سے 12 نمبر حملے کے بعد سے بند ہیں جبکہ ان نمبروں سے بیرون شہر کا بھی کال ڈیٹا ملا ہے۔
مقدمہ درج
کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ ایس ایچ او صدر کی مدعیت میں سی ٹی ڈی سول لائنز تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمے میں 3 ہلاک سمیت کالعدم تحریک طالبان کے 5 دہشت گردوں کو نامزد کیا گیا ہے اور قتل، اقدام قتل، دہشت گردی کی دفعات سمیت سنگین نوعیت کی دفعات شامل کیا گیا ہے۔
کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کا مقدمہ درج
مقدمہ ایس ایچ او تھانہ صدر کی مدعیت میں درج کیا گیا#BOLNews #KPOAttack pic.twitter.com/zZhK1s78eF— BOL Network (@BOLNETWORK) February 19, 2023
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی تعداد 5 تھی جبکہ 3 کارمیں سوار ہوکر آئے اور دو دہشت گرد موٹرسائیکلوں پر سوار تھے، جنہوں نے کے پی او کی نشاندہی کی۔
ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں دو سہولت کار کو بھی نامزد کیا گیا ہے، دونوں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں سے گلے مل کر رخصت ہوگئے تھے تاہم مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کے انسپکٹر عرفان احمد کریں گے۔
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ حملے میں کے پی آفس کو شدید نقصان پہنچا، دہشت گردوں کو غیر ملکی قوتوں کی مدد بھی حاصل تھی تاہم کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
تفتیشی اداروں کی حملہ آواروں کے سہولت کاروں کی گرفتاری کیلئے کوششیں تیز
تفتیشی اداروں نے حملہ آواروں کے سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔
پولیس آفس حملے کی تحقیقات میں تیزی ، حملے کے سہولت کار کہاں؟ CTD حکام پہنچ گئے ، کراچی پولیس ہیڈ آفس کے دفتر پر حملہ کی تحقیقات پر پیشرفت ، مزید تفصیلات ویڈیو میں دیکھیے.#BOLNews #KarachiAttack pic.twitter.com/nrb1lMrbUJ
— BOL Network (@BOLNETWORK) February 19, 2023
حکام کا کہنا ہے کہ سہولت کارروں کی موجودگی کی اطلاع پر سی ٹی ڈی جامشورو پہنچ گئی، سی ٹی ڈی حکام کی ٹیکنیکل بنیادوں سے ملنے والی معلومات پر جامشورو میں کارروائی جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جامشورو میں کی جانے والی کارروائی خفیہ رکھی جارہی ہے۔
مارے گئے دہشت گردوں کے خاندانوں کی تلاش شروع
علاوہ ازیں کراچی آپریشن میں مارے جانے والے دہشت گردوں کے خاندانوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولیس آفس حملے میں ہلاک دہشت گرد مجید نظامی اور زالہ نور کا تعلق تحصیل دتہ خیل شمالی وزیرستان سے تھا اور تیسرے دہشت گرد کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت سے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس پر حملے سے متعلق اہم پیشرفت
ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے دونوں دہشت گروں کی شناخت ہوگئی ہے، دونوں دہشت گردوں کا اسٹیٹس آئی ڈی پیز کا ہے تاہم دونوں دہشت گردوں کے خاندانوں تک پہنچنے کی کوشش جاری ہے۔
حملے میں کراچی پولیس کی کوتاہی
پولیس کے دفتر پر حملے میں کراچی پولیس کی کوتاہی سامنے آئی ہے، سفارش کے باوجود کے پی او کے سیکیورٹی انتظامات بہتر نہیں کیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے بعد عملے نے سیکیورٹی بہتر کرنے کی سفارش کی تھی، 29 جون کو اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے بعد 11 جولائی 2020 کو سیکیورٹی اجلاس ہوا تھا جس میں کے پی او میں ایمرجنسی سیڑھیاں لگانے کی سفارش کی گئی تھی اور عمارت کی چوتھی منزل پر گرل لگانے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں صدر پولیس لائن کے راستے پر بیریئر لگانے کا کہا گیا تھا، صدر پولیس لائن میں مسجد کی دیوار پر خاردار تار لگانے کی بھی سفارش کی گئی تھی اور گراؤنڈ فلور پر بنے کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کی سیکیورٹی بھی بڑھانے کی سفارش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس حملہ؛ پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 شہید، تمام دہشت گرد جہنم واصل
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کے اے آئی جی غلام نبی میمن نے نوٹ شیٹ پر احکامات دیے مگر فنڈ جاری نہیں کیے، تین سال سے سفارشات پر عمل نہیں کیا جاسکا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل کراچی پولیس آفس پر حملے میں پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ حملہ کرنے والے تینوں دہشت گرد بھی مارے گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
