
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں خود مختار اداروں کے سربراہوں کی برطرفیوں اور افسروں کے تقرر و تبادلوں کے معاملے پر وفاقی حکومت، حکومت پنجاب اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے نگران حکومت کی جانب سے خود مختار اداروں کے سربراہوں کی برطرفیوں اور افسروں کے تقرر و تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
عدالت میں درخواست گزار شہباز اکمل جندران ایڈووکیٹ سمیت متعدد درخواست گزاروں کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے پنجاب بھر میں افسروں اور اسسٹنٹ کمشنرز کے تبادلے کردیے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نگران حکومت کو تقرو تبادلوں کا کوئی آئینی اور قانونی اختیار حاصل نہیں۔ نگران حکومت کا کام انتخابات کرانے کے لئے الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنا ہے۔
درخواست گزار نے اپنے موقف میں کہا کہ قانون کے تحت ٹینیور پوسٹ پر موجود افسروں کو عہدے کی معیاد مکمل ہونے تک ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست میں کہا گیا کہ افسروں کے تبادلوں سے عام سائلین اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، نگران حکومت نے سیاسی مفادات کے لئے افسروں کے تبادلے کر کے غیرقانونی اقدام کیا۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدالت نگران حکومت میں ہونے والے تمام تبادلوں اور برطرفیوں کی فہرست طلب کرے، اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت کےعلم میں سب کچھ ہے معاملہ تاریخ پر نہ چھوڑیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت افسروں اور اسسٹنٹ کمشنرز کے کیے تبادلوں کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔
عدالت نے حکومت پنجاب کو جواب کے لئے لمبی تاریخ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لمبی تاریخ نہیں دی جاسکتی کل تک جواب جمع کرائیں۔
بعدازاں عدالت نے وفاقی حکومت، حکومت پنجاب اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر کے سماعت 17فروری تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News