
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں پاکستان کے آئین کا مقدمہ چل رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر اس وقت جو صورتحال ہے وہ یہ ہے کہ لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے اور پھر ان کا پتہ ہی نہیں چلتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امجد شعیب پاکس فوج کے لیفٹیننٹ جنرل رہ چلے ہیں اور ان کی ہمارے نزدیک بہت عزت و احترام ہے جو کہ ہماری پارٹی کے کریٹک رہ چکے ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ جو تنقید کرے اسے اٹھالیا جائے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ محمد خان بھٹی کو غائب ہوئے 30 دن ہوگئے ہیں لیکن ان کا نہیں معلوم کے وہ کہاں ہیں، اور یہ جو تیزی سے مسنگ پرسن ہورہے ہیں اس پر تحریک انصاف کو تشویش ہے اور اس پر آواز اٹھانا ہر پاکستان کا فرض ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ میں جو مقدمہ ہے، یہ پاکستان کے آئین کا مقدمہ ہے جو کہ ایک بنیاد کے اوپر کھڑا ہے جو کہ آرٹیکل 2اے میں دی گئی ہے جو کہ یہ ہے کہ پاکستان کے اندر اللہ کی حاکمیت ہوگی اور اس حاکمیت میں دی گئی دائرہ اختیار کے مطابق جو منتخب ہیں وہ اختیار استعمال کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ معاملہ صرف ایک ہے کہ 14 جنوری کو پنجاب کی اسمبلی تحلیل ہوئی اور 18 تاریخ کو کے پی کی اسمبلی تحلیل ہوئی اور اس کے بعد ابھی تک انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں آئین نہیں بچا توکچھ نہیں بچے گا، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور کورنرس کے درمیان ٹیبل ٹینس کا میچ چل رہا ہے اور ان تمام معاملات میں عوام پیچھے ہی رہ گئے ہیں ۔
انہوں نے مزیدکہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے جو صورتحال ہے وہ یہ ہے کہ تمام فریقین ے مطابق انتخابات 90 روز کے اندر ہونے ہیں جو کہ ایک متفقہ پوریشن ہے جس سوال کیا گیا کہ ہے کہ ’انتخابات کی تاریخ کون دے گا؟‘
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اشارہ دے چکے ہیں کہ اس کیس کا فیصؒہ کل ہوجائیگا اور ہمیں پوری پوری امید ہے کہ فتح پاکستان کے عوام کی ہوگی کیونکہ پاکستان کے اندر آئین اور جمہوریت ہے تو مارشل لاء نہیں ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت صرف الیکشن کروانے کے مقصد سے آتی ہے اور آئین کے مطابق90 دن کے بعد اسمبلیاں نہیں چل سکتیں ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News