
سندھ پولیس کا دہشت گرد حملوں سے بچنے کیلئے بلاسٹ شیٹ خریدنے کا فیصلہ
کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملے کے بعد سندھ پولیس نے بڑا فیصلہ کرلیا۔ سندھ پولیس نے جدید آلات خریدنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے دہشت گرد حملوں میں جانی نقصان سے بچنے کے لئے بلاسٹ شیٹ خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کراچی پولیس چیف دفتر پر حملے کے بعد سندھ پولیس کا بڑا فیصلہ ، سندھ پولیس نے دہشتگردوں سے نمٹنے کا پلان تیار کرلیا ، مزید تفصیلات کیلئے ویڈیو مکمل دیکهیے #BOLNews #KarachiPolice pic.twitter.com/YO90NaJ8S4
— BOL Network (@BOLNETWORK) March 4, 2023
ذرائع نے بتایا کہ سندھ پولیس بلاسٹ شیٹ کی خریداری کرے گی تاہم بلاسٹ شیٹ کی خصوصی تصاویر بول نیوز نے حاصل کرلی ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے لڑائی میں بلاسٹ شیٹ کا استعمال کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے کئی افسران و جوانوں کی زندگیاں محفوظ رہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ پولیس کے پاس جدید طرز کی بلاسٹ شیٹ پہلے موجود نہیں تھی، بلاسٹ شیٹ صرف رینجرز جوانوں کے پاس موجود تھی اگر پولیس کے پاس بھی بلاسٹ شیٹ ہوتی تو نقصان کم ہوسکتا تھا۔
ذرائع کے مطابق دس بلاسٹ شیٹیں مختلف ڈسٹرکٹ اور زونز میں رکھی جائیں گی جبکہ خصوصی بلاسٹ شیٹ بم اور بلٹ پروف ہوگی تاکہ مستقبل میں کسی بھی آپریشن میں ان کا استعمال کیا جاسکے۔
پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ خودکش دھماکے اور ہینڈ گرنیڈ پھٹنے کے بعد رینجرز بلاسٹ شیٹ کا کیا حال ہوا تھا، بلاسٹ شیٹ سے دس کے قریب دھات کے ٹکڑے نکالے گئے، بم پروف شیٹ نا ہوتی تو متعدد افسران و جوانوں کا نقصان ہوسکتا تھا۔
واضح رہے کہ چند ہفتے کراچی کے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا جب دہشت گردوں نے شام 7 بج کر 15 منٹ پرکراچی پولیس آفس پردھاوا بول دیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عمارت کو خالی کرانے میں کئی گھنٹے لگے۔ چند گھنٹوں بعد پولیس نے دعویٰ کیا کہ ’عمارت کو ہر طرح کے خطرے سے پاک کر دیا گیا ہے اور وہ تمام دہشت گردوں کو مارنے میں کامیاب ہو گئی ہے‘۔
پس منظر
سی سی ٹی وی سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق دہشت گرد شام 7 بج کر 15 منٹ پر کے پی او میں داخل ہوئے۔ انہوں نے فوری طور پر مین گیٹ پر تعینات کانسٹیبل پر فائرنگ کر دی۔ انہوں نے کانسٹیبل کو گولی مارنے کے فوراً بعد مسجد اور کے پی او کے درمیان دستی بم پھینکا۔
خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے مسلح اور خودکش جیکٹس پہنے ہوئے عسکریت پسند، تیزی سے عمارت کے اندر داخل ہوئے، جہاں عملہ موجود تھا۔ عمارت کے اندر داخل ہوتے ہی انہوں نے وہاں صفائی کرنے والے عملے کے ایک شخص کو گولی مار دی، اور لفٹ کے قریب گراؤنڈ فلور پر دستی بم پھینکے۔
عسکریت پسند تیزی سے پہلی منزل پر چلے گئے، کسی کو ہدف بنائے بغیر فائرنگ کرنے لگے، اور جیسے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حملے کی اطلاع ملی، پولیس کمانڈوز اور نیم فوجی دستے جوابی کارروائی کے لیے تیار ہو گئے۔ زیادہ تر فائرنگ پہلی اور دوسری منزل پر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس حملہ؛ پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 4 شہید، تمام دہشت گرد جہنم واصل
سی ٹی ڈی تھانے میں درج ایف آئی آر کی تفصیلات کے مطابق پولیس اور رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے وائرلیس پولیس کنٹرول سے حملے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر کے پی او پہنچ گئے۔
فورسز عمارت کو دہشت گردوں کے قبضے سے چھڑانے کے لیے متحد ہو کر محتاط انداز اپناتے ہوئے مختلف سمتوں سے عمارت میں داخل ہو گئیں۔ فائرنگ اور دھماکوں کی آواز آس پاس کے ہر شخص نے سنی جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کے مقام کے بارے میں سراغ مل گیا۔ جب تک سیکورٹی دستے عمارت میں داخل ہوئے، عسکریت پسند دوسری منزل تک پہنچ چکے تھے۔
جائے وقوعہ پر موجود بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کو ہدایت کی گئی تھی کہ ‘دہشت گردوں کے پاس موجود خودکش جیکٹس اور دیگر دھماکہ خیز مواد کو پھٹنے سے بچاتے ہوئے عمارت کو خالی کریں۔‘
حکام کے مطابق تین دہشت گرد پولیس لائنز کے فیملی کوارٹرز کے باہر ایک کار نمبر ALF-043 سے اترے۔ انہوں نے خاردار تاریں کاٹ کر کے پی او کی دیوار کو پار کیا۔ کار کے علاوہ، (جسے قبضے میں لے لیا گیا ہے اور فنگر پرنٹس کی جانچ پڑتال کی گئی ہے)، بائیک پر دو آدمی سوار تھے، جنہوں نے عسکریت پسندوں کو محفوظ مقام پرداخل ہوتے ہی ان کا استقبال کیا۔
گھنٹوں تک جاری رہنے والی فائرنگ کے تبادلے میں تمام عسکریت پسند مارے گئے، ایک نے خود کو چوتھی منزل پر دھماکے سے اڑا لیا، اور باقی دو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں مارے گئے۔
بی ڈی ایس کے مطابق خودکش جیکٹ میں تقریباً 8 کلو دھماکہ خیز مواد تھا۔ بمباری سے عمارت کے ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا۔ ادھر سی ٹی ڈی نے جیو فینسنگ کے ذریعے تین ملزمان کو الآصف اسکوائر، سہراب گوٹھ سے گرفتار کر لیا۔ ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
کے پی او میں ہونے والے واقعے میں پولیس اور رینجرز کے 5 اہلکار جاں بحق ہوئے، جو ڈیوٹی کے دوران مارے گئے۔
ہلاک ہونے والے دو انتہا پسندوں میں سے ایک کی شناخت کفایت اللہ کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق لکی مروت سے ہے اور دوسرے انتہا پسندزلنور کا تعلق شمالی وزیرستان سے تھا۔ تیسرے دہشت گرد کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے تاہم پولیس نے گاڑی سے فنگر پرنٹس اکٹھے کر لیے ہیں اور شناخت کے لیے اسے نادرا کے ڈیٹا بیس بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News