پاکستان پہلے بھی ڈیفالٹ نہیں ہوا اور آئندہ بھی نہیں ہوگا، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان پہلے بھی ڈیفالٹ نہیں ہوا اور آئندہ بھی نہیں ہوگا۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا معاشی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ کل سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کررہی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا تمام چیزوں کو دیکھتی ہے اور اس کو نوٹ کرتی ہے۔ مارکیٹ پر اس کا اثر پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ اسحاق ڈار استعفے سے متعلق خبروں پر سیخ پا ہوگئے
انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے بھی ڈیفالٹ نہیں ہوا اور آئندہ بھی نہیں ہوگا۔ حکومت نے اصولی فیصلہ کیا تھا کہ ریاست کو بچانا ہے سیاست کو نہیں۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بدانتظامی اور بیڈ گورننس پاکستان کو ان معاملات تک لائی۔گزشتہ حکومت کے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ 4.6 فیصد تک تھا اور تجارتی خسارہ 39.7 ارب ڈالرز تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے دور میں جی ڈی پی نمو 4.7 فیصد تھی جبکہ گزشتہ حکومت کے دور میں اوسط جی ڈی پی نمو 3.5 فیصد تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پانچ سال میں 112 ارب ڈالرز جی ڈی کی گروتھ تھی۔ ان کے 45 ماہ میں 26 ارب ڈالرز جی ڈی پی گروتھ ہوئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔ جنیوا کانفرنس میں جو اعلانات ہوئے وہ بھی پاکستان کی کامیابی تھی، سیلاب سے بحالی کے لیے آدھی رقم پاکستان نے خرچ کرنی تھی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑا ہے۔ گندم، دالیں اور دیگر چیزیں درآمد کی جارہی ہیں۔ کور انفلیشن کی اوسط 19 فیصد ہے جو دنیا میں دیکھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہونے والے ہیں، اسحاق ڈار
ان کا کہنا تھا کہ نادار طبقے کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ ان کے لیے فنڈز میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کسان پیکج 2 ہزار ارب روپے کا تھا اور قرض میں اضافہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے گزشتہ پانچ سال کے دور میں مہنگائی کی کم ترین سطح تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہمارا مالی خسارے کا مسئلہ ہے اور دوسرا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مسئلہ ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 67 فیصد کی کمی گئی۔تجارتی خسارہ 39 ارب ڈالرز سے کم کرکے 21.3 ارب ڈالرز تک لائے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
