
نیب میں مقدمے تو بنے لیکن فیصلے ہوتے نظر نہیں آئے، اعظم نذیر تارڑ
وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نیب میں مقدمے تو بنے لیکن فیصلے ہوتے نظر نہیں آئے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل وفاقی کابینہ نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو مقدمات نیب کے دائر اختیار میں نہیں رہے تھے تو وہ متعلقہ اداروں کو جانے تھے، کوشش کی گئی تھی کہ نیب کو میگا کرپشن کیسز کے لئے رکھا گیا تھا۔
اعظم نذیر نے کہا کہ اس سے قبل نیب میں مقدمات تو بنتے تھے مگر فیصلے نہیں آتے تھے، نیب پر پولیٹیکل انجنئیرنگ کا الزام آیا، کچھ خلل ایسے تھے کہ کچھ مقدمات آکر رکھے گئے تھے ان مقدمات کی تعداد 200 سے زیادہ تھی، ان کو بیلنس کرنے کے لئے یہ نئی ترامیم کی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دفعہ 4 کی تشریح میں نیب کے افسران کو مسئلہ آرہا تھا، کیسز عدالت نے کلوز کرنا تھی نہیں تو کیسز متعلقہ اداروں کو جانا تھے، آج بھی مقدمات باقی ہیں وہ پرانے قانون کے مطابق ریگولیٹ ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب پر سیاسی انجینئرنگ کا الزام لوگوں کے علاوہ عدالتی فیصلوں میں بھی سامنے آیا، پہلے دن سے کہ رہے ہیں کہ اپنے کیسز معاف نہیں کرائے، کیسز عدالتیں ہی جائزہ لیکر بند کرینگی۔
انکا کہنا ہے کہ مقدمات متعلقہ تفتیشی اداروں میں منتقل کرنے کیلئے ترامیم کی گئی ہیں، نیب قانون کی سیکشن 4 اور 5 میں ترمیم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچاس کروڑ سے کم والی اختیارات کے ناجائز استعمال والی انکوائریز اب متعلقہ فورم پر جائیں گی۔ چیئرمین نیب تحقیقات ازخود بند نہیں کر سکتے عدالت کے ذریعے ہی تفتیش بند ہوسکتی ہے، عمران خان نے یہی ترامیم اپنے دور میں بذریعہ آرڈیننس کی تھیں۔
اعظم نذیر نے کہا کہ وزیراعظم، مریم نواز سمیت تمام مقدمات پرانے قانون پر ہی ختم ہوئے ہیں، احتساب عدالت اب فیصلہ کرے گی کہ مقدمہ بند ہونا ہے یا دوسری عدالت میں جانا ہے، مقدمات اب داخل دفتر ہونے کے بجائے متعلقہ فورم پر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چئیرمین کو تمام اختیارات تقویض کیے گئے ہیں، ڈپٹی چیئرمین پہلے بطور قائمقام تمام اختیارات استعمال نہیں کر سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ملکی معیشت کو بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کے کہنے پر وزیراعظم نے ترامیم کا ٹاسک دیا تھا، پارلیمان کا اجلاس نہیں ہو رہا تھا اس لئے آرڈیننس جاری کرنے کیلئے بھجوا دیا ہے، پارلیمان کا اجلاس ہوتے ہی آرڈیننس بل کی صورت میں پیش کر دیا جائے گا۔
انکا کہنا ہے کہ نیب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے گریڈ 21 کا سول سرونٹ، ریٹائرڈ میجر جنرل یا جج ہونے کی اہلیت رکھی گئی ہے۔
اعظم نذیر نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی کیخلاف قابل اصلاح نظرثانی واپس لینے میں قانونی نکات حائل ہیں، قابل اصلاح نظرثانی آئندہ کچھ دنوں میں واپس لے لی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کے حوالے سے قانون پڑھے بغیر کوئی بیان نہیں دینا چاہتا، دیکھنا ہوگا ادارے کے باہر سے کوئی شکایت کر سکتا ہے یا نہیں، جس نے بھی حلف کی خلاف ورزی کی ہو اسے نشان عبرت بننا چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News