نگران سیٹ اپ کو مزید اختیارات دینے پر حکومتی اتحادی اور اپوزیشن نے مخالفت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے دوران الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم پیش کی گئیں۔
دستاویز کے مطابق حکومت نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021 میں مزید ترامیم کا فیصلہ کیا ہے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021 میں شامل الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ کی شق کو مشترکہ اجلاس سے مسترد کرانے اور بل میں اضافی ترامیم شامل کر کے قانون سازی کی کوشش کی جارہی ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے قانون سازی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج کچھ قانون سازی کی بازگشت ہے اور کوئی سپلیمنٹری ایجنڈا لایا جائے گا، ایسا لگتا ہے کہ مشترکہ اجلاس کو بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح ربڑ اسٹیمپ بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو قانون سازی کی جانی ہے وہ بل مسودہ کی صورت میں ہمارے پاس نہیں ہے، آپ ایسے کھیل کا حصہ نہ بنیں جس سے مشترکہ اجلاس یا پارلیمنٹ بلڈوز ہو اس طرح مت کریں پارلیمنٹ کو مضبوط بنایا جائے۔ جب تک ترامیم کی کاپی نہیں ملے گی تو پچھلے بل سے موازنہ کرکے کیسے جانچا جائے گا؟
رضا ربانی نے کہا کہ اسپیکر صاحب ایسی قانون سازی کی اجازت نہ دیں، اگر آپ نے یہ قانون سازی ہونے دی تو ان قوتوں کے مقاصد پورے کریں گے جو پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنا چاہتی ہیں۔اس ترمیم سے میرا شدید اختلاف ہے کیونکہ اس کے اوپر لاتعداد فیصلے موجود ہیں، نگران حکومت کے رول پر عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں آپ ایک نگران حکومت کو منتخب حکومت کے برابر لارہے ہیں۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2018ءکے الیکشن پر سیاسی جماعتوں کو بڑے اعتراضات تھے، الیکشن ایکٹ کی تمام ترامیم اتفاق سے منظور ہوئی تھیں، الیکشن ایکٹ ہمارے دل کے قریب ہے گزشتہ انتخابات میں شفافیت کی کمی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ قانون سازی کرنی پڑتی ہے۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں کوئی ایسی جماعت نہیں جس کی حاضری نہ ہو، کامران مرتضیٰ صاحب نے ایک میٹنگ تک نہیں چھوڑی اور آج کہتے ہیں ایوان کو بلڈوز کیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آج قومی وقار کی بات کی جارہی ہے مگر پہلے کہا جاتا تھا کہ سپہ سالار قوم کا باپ ہوتا ہے، گزشتہ دور میں ایسا ہوتا رہا ہے، سیٹیں تبدیل ہونے کے باوجود پارلیمان کا جنازہ نکل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے ہم چائے پینے آئے ہیں یہاں اور واپس چلے جائیں گے، یہ کیسا ایجنڈا ہے جو یہاں آکر پتا چلتا ہے ہمیں کل بھی منظور نہیں تھا کہ پارلیمنٹ کے ارکان کو ہانک کر لایا جائے اور ہمیں آج یہ بھی منظور نہیں کہ ان سے انگوٹھا لگوایا جائے۔
اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے تقریر کی اور اس میں تحریک انصاف کے اراکین پر تنقید کی جس پر تحریک انصاف کے سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اور پی ٹی آئی کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے، اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابہ کردیا جن میں بڑی تعداد خواتین سینیٹرز کی تھی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو مزید بے توقیر نہ کریں، آج پارلیمان کو بھیڑوں کی طرح ہانکا جارہا ہے اور بھیڑوں کو نہیں پتا ہوتا کہ انہیں ذبح کرنے کے لیے کہاں لے جایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام میں پارلیمان بے توقیر ہورہی ہے، اسپیکر رولنگ دیں کہ جو قانون سازی کی ترامیم نہیں ملیں انہیں مؤخر کیا جائے، ہماری پارلیمان کی حیثیت اب ہاں یا نہ کرنے کی رہ گئی ہے۔
آخر میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل بھی جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جن قوانین کی ترامیم پر تحفظات ہیں انہیں کل تک موخر کرتے ہیں، موخر کیے گیے بلوں کو کل قانوی سازی کیلئے پیش کیا جائے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News