حکومت قرضے ادا کرے یا نہیں پاکستان کا مالی خسارہ اپنی جگہ موجود رہیگا، ثانیہ نشتر
سینیٹر ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ حکومت قرضے ادا کرے یا نہیں تاہم پاکستان کا مالی خسارہ اپنی جگہ موجود رہے گا۔
ثانیہ نشتر نے گلوبل ری ہیبیلیٹیشن لیڈر شپ انسٹی ٹیوٹ کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کے خاندانوں میں کوئی نہ کوئی ایسا مریض ضرور ہے جس کو مکمل توجہ کی ضرورت ہوتی ہے، کسی کو آسٹرو پروسز، کسی کو فریکچر، کسی کو ارتھرائٹس کسی کو فزیو تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ریاستی ڈھانچے میں ایسی سہولیات دستیاب نہ ہونے کے باعث ایسے مریضوں کو مشکلات شدید ہو جاتی ہیں، اکثر اسپتالوں میں ایسی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، ایسی تقتریبات جو کہ اس قسم کے مسائل کو زیر بحث لا رہی ہیں ان کے حل کی جانب پہلا قدم ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ روپے کی قینیت میں شدید کمی ہو رہی ہے، ایک سروے کے مطابق ہر 5 میں سے ایک بندہ اپنے روزگار سے محروم ہوا ہے، پاکستان کو ایسی صورتحال کا کبھی سامنا نہیں رہا، حکومت قرضے ادا کرے یا نہیں تاہم پاکستان کا مالی خسارہ اپنی جگہ موجود رہے گا۔
ثانیہ نشتر نے کہا کہ سب سے بنیادی مسئلہ ہمارے نظام میں پیسے کے جذب ہونے کا ہے، صحیح اداروں کی عدم موجودگی کے باعث اس نظام صحت میں بہتری ناممکن ہے، اگر ہم اداروں کو مستحکم نہیں کریں گے تو ہم کام بالخصوص ڈیلیوری کو یقینی نہیں بنا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے احساس کے نام سے ایک بہت بڑا سوشل پروٹیکشن پروگرام شروع کیا، اس کے تحت ہم نے 15 ملین خاندانوں تک رسائی حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ٹیلی تھون سے سیلاب متاثرین کیلئے 13ارب روپے امداد اکٹھی ہوئی، ثانیہ نشتر
انکا کہنا ہے کہ جب ہماری حکومت کا خاتمہ ہوا تو 85 فیصد پاکستانی احساس پروگرام سے واقف تھے، 70 فیصد پاکستانیوں نے اس پروگرام کو سراہا تھا اور اس پروگرام کو اس کے انسداد بدعنوانی کی خاصیت اور سیاسی عدم امتیاز کے باعث سراہا گیا۔
سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس میں باقائدہ پالیسی فریم ورک، پانچ سالہ منصوبہ بندی، فریم ورک پر عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا، اسی وجہ سے ڈونرز خود آ کر ہمیں پیسے کی فراہمی کی پیشکش کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب سابق حکومت گئی تو ہم احساس پروگرام کے پہلے پانچ سالہ فریم ورک کے 80 فیصد اہداف حاصل کر چکے تھے، اگر حکومت 16 ماہ اور رہتی تو ہم اپنے پہلے پانچ سالہ منصوبے کے 100 فیصد اہداف حاصل کر لیتے۔
ثانیہ نشتر نے مزید کہا کہ ہم نے احساس پروگرام کے تحت دوسرے پانچ سالہ منصوبے کا دستاویزی کام مکمل کر لیا تھا، اپنے پروگرام پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ہم نے ایک “ڈیلیوری یونٹ” اور ڈیلیوری چارٹ تیار کر رکھا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
