اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی سے رابطہ نہیں کرے گی، قمر زمان کائرہ (فائل فوٹو)
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اگر ہم حکومت نہ سنبھالتے تو ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہوتا۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت مرکز اور صوبوں میں مکمل ہو رہی ہے، چھ ماہ سے روز مباحثے ہوتے تھے کہ اسمبلی کی مدت بڑھا دی جائے گی، ایمرجنسی سمیت روز کوئی نا کوئی نئی بحث ہو رہی تھی، ہم نے ہمیشہ کہا کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی، سولہ ماہ کی مدت میں ہم نے کوشیش کی کہ ملک کی خارجی اور داخلہ پالیسی بہتر ہو۔
انہوں نے کہا کہ خذن صاحب نے بڑی طاقتوں سے بلا وجہ جنگ کرکے دنیا کو اپنے خلاف کیا، آئی ایم ایف سمیت دوست ممالک نے ہم سے ہاتھ کچھیج لیا، عمران خان چیف الیکشن کمشن اور آرمی چیف کو ہٹا کر دوسرا بندہ لانا چاہتے تھے، ہم اگر حکومت نہ سنبھالتے تو ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل بحث چل رہی ہے کہ نگران وزیراعظم کا نام کہاں سے آیا، کیا جس جا نام آیا وہ صحیح آدمی نہیں ہے، ہمیں اختلافات مٹا کر نگران حکومت کی معاونت کرنی چاہیے، الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے حکومت کا نہیں، کہا جا رہا ہے کہ مردم شماری کا جو فیصلہ ہوا ہے وہ الیکشن میں تاخیر کے لیے ہے، اس وقت جو فضا ہے وہ ہماری لیے سوٹ ایبک ہے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت جو فضا ہے وہ ہماری لیے سوٹ ایبک ہے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا،2018 میں تمام جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ مردم شماری الیکشن سے قبل ہونی چاہیے تھی، مردم شماری کی منظوری عمران خان نے دی تھی ہمارے دور میں وہ مکمل ہوئی، اس وقت مردم شماری کے عمل پر اتفاق رائے ہوا ہے، نگراں حکومت سے مردم شماری پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اگر مردم شماری پر اتفاق رائے ہو گیا ہے تو شکر کریں، ہم آج بھی کہتے ہیں وقت پر الیکشن ہونا چاہیے، اگر ہم نوے دن والے آرٹیکل پر عمل کرتے ہیں تو حلقہ بندیوں کا آرٹیکل آگے جاتا ہے، آئین کے دونوں پہلوؤں پر عمل کرنے لیے کیے یہی ہے جتنا پہلے ممکن ہو الیکشن کروایا جائے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان نے جاتے جاتے پیٹرول کی قیمتیں کم کیں جس سے ملک کو خوفناک نقصان ہوا، تیل کی قیمتیں بڑھا کر کوئی پیسہ کھا رہا ہے تو بتائیں، کیا سیاسی جماعتوں کو شوق ہے کہ لوگوں کو ناراض کریں؟ کہنا بہت آسان ہے کہ حکومت یہ کرے یہ نہ کرے ایسا نہیں ہوتا، تنقید ہونے چاہیے لیکن حکومت کے اپوشن کو سامنے رکھتے ہوئے،ہم اپنی سولہ ماہ کی کارکردگی سے مکمل مطمیئن ہیں، نگران حکومت کے لیے دعائیں کریں بہت مشکل حالات ہیں، جو بھی حکومت آئے لیکن تقسیم دولت کا نظام درست کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب کے خلاف کوئی ارادہ یا حکومت ایکشن کررہی ہے تو وہ غلط ہے، نومئی کے واقعہ سے پہلے خان صاحب نے اپنی میٹنگ اور جلسوں میں کہا کہ میری گرفتاری پر آپ ترکی طرز پر احتجاج کریں گے، عدالت نے خان صاحب کو پوائنٹ دیا تھا کہ تمام جماعتیں مل بیٹھ کر فیصلہ کریں،14 مئی اور 8 اکتوبر پر چلتے چلتے یہ اتفاق رائے ہوا تھا کہ ملک میں انتخاب ایک ہی روز ہوں گے، اتفاق ہوا تھا کہ بجٹ کے بعد ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے، اگر اسمبلیاں تحلیل ہو جاتی تو 9 مئی کا واقعہ ہوتا ہی نہ، عمران خان نے کہا تھا کہ میں نے اپنی ٹیم سے کہہ دیا ہے چودہ مئی نہیں مانتے تو آٹھ جائیں،14 مئی پر اتفاق نہ ہونے پر تحریک انصاف کی کمیٹی اٹھ کر چلی گئی، عدالتیں ان کو ریلیف دیتی ہیں خان صاحب جائیں عدالت میں اور حساب دیں، عمران خان کو قوم سے معزرت کرنی چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہوگا چاروں اسمبلیاں تحلیل ہو چکی لیکن ہم آگے نہیں جا رہے، ہم سب کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کیسے چلے گا، ہم پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہم اس حکومت کا حصہ تھے جو ختم ہوگئی، ایک دوسرے کو غدار کہنے کی بجائے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے، ہم توقع کرتے ہیں کے الیکشن میں الیون پلینگ فیلڈ ہوگی، خواہش سب کی ہوتی ہے کہ ان کا وزیراعظم ہو لیکن دیکھے عوام کا کو ووٹ کرتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ جڑانوالہ واقعہ کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، یہاں رہنے والے ہر اقلیتی کو بھی اتنا ہی حق ہے جتنا ہمیں ہے، یہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، مسیحی بھائیوں سے مطالبہ کروں گا کہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں، اگر ہم گناہ گاروں کو سزا دیتے تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
