
باجوڑ دھماکا؛ جاں بحق افراد کی تعداد 54 تک پہنچ گئی
باجوڑ دھماکے کے مزید 11 زخمی دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 54 تک پہنچ گئی ہے۔
اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے بول نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باجوڑ خودکش دھماکے میں 54 افراد شہید اور 83 زخمی ہوئے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ جلسہ دو بجے شروع ہوا اور 4 بجکر 10 منٹ پر دھماکہ ہوا، جو خودکش دھماکہ تھا۔
باجوڑ خودکش دھماکے میں 54 افراد شہید، 90 زخمی
دھماکے کا کوئی خاص ٹارگٹ تھا، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی
کور کمانڈر پشاور کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال خار کا دورہ
براہ راست دیکھیں:https://t.co/12bMLUGgQy#BOLNews #BajaurBlast pic.twitter.com/2tOFrg1T8FAdvertisement— BOL Network (@BOLNETWORK) August 1, 2023
شوکت عباس کا کہنا تھا کہ حملہ اور گروپ کی شناخت ہوئی ہے، دھماکہ کا کوئی خاص ٹارگٹ تھا، جائے وقوعہ سے بہت سارے شواہد ملے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں جبکہ خودکش دھماکے میں 10 سے 12 کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے مزید کہا کہ ابتدائی انکوائری میں ملزمان تک تقریباً پہنچ چکے ہیں، فرانزک رپورٹس آنے کا انتظار ہے۔
تحقیقات میں اہم پیشرفت
تفتیشی ٹیم نے باجوڑ دھماکے کی تحقیقات سے متعلق بتایا کہ دھماکے میں داعش کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوگئی ہے، داعش نے ایک ہی جماعت کےعلماء کو ٹارگٹ کیا ہے۔
تفتیشی ٹیم کا کہنا تھا کہ داعش اور جعمیت کےعلماء کےدرمیان 2019 سے سخت کشیدگی ہے، داعش نے 2019 میں مولانا سلطان محمد کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا تھا، 2021 میں قاری الیاس کو نشانہ بنانےکیلئے دہشتگرد زینت اللہ اور شفیع اللہ نے آئی ای ڈی نصب کیا تھا۔
ٹیم کے مطابق دہشتگرد زینت اللہ گرفتار ہوا جبکہ دوسرا شفیع اللہ فرار ہوگیا تھا، اسی دن دہشتگرد زینت اللہ جمعیت کے کارکنوں کی تشدد سے جاں بحق ہوا اور ویڈیو بھی بنائی، وڈیو منظرعام پر آنے کے بعد داعش نے بدلہ لینے کیلئے ویڈیو میں شامل افراد کو نشانہ بنانا شروع کیا، ویڈیو میں موجود مولانا شفیع اور مولانا بشیر کو 2022 میں نشانہ بنایا گیا۔
تفتیشی ٹیم نے بتایا کہ گزشتہ روز دھماکے میں جاں بحق مولانا ضیاء اللہ ساتھی کے ہمراہ 2022 میں آئی ای ڈی دھماکے میں زحمی ہوئے تھے، فورسز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن جون 2023 میں ہوا، جس میں دہشتگرد شفیع اللہ اپنے دو ساتھیوں سمیت ہلاک ہوئے۔
تفتیشی ٹیم نے مزید کہا کہ ایک ماہ بعد داعش نے جمعیت کے ورکرز کنونشن پر خودکش حملہ کیا، جس میں ملوث افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے، جلد گرفتار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں دھماکا اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، جس میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News