
اسلام آباد: نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں، جلد نیا جائزہ شروع ہو جائے گا۔
نگران وفاقی وزیرشمشاد اختر نے سنیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال خراب معاشی صورتحال کا سامنا رہا، ملک میں تاریخی مہنگائی دیکھنے میں آئی اب مہنگائی نیچے آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سالانہ بنیادوں پر جی ڈی پی گروتھ میں بھی بڑی کمی آئی، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بھی 10 فیصد کمی آئی، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 40 لاکھ لوگ خط غربت سے نیچے آئے اور بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔
نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشی بحران کا صرف پاکستان شکار نہیں رہا، دیگر ترقی پزیر ممالک بھی اس بحران کا شکار رہے۔
انکا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام رہی ہے، نگران حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
شمشاد اختر نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے اقدامات کیے، درآمدات سے پابندی اٹھائی گئی، اسمگلنگ کی روک تھام کے ایکشن لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے نظام کو سہل بنایا ہے، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ میں بے یقینی صورتحال کو ختم کیا، ڈالر 288 روپے تک نیچے آیا، اوپن مارکیٹ اور انٹر بنک میں فرق کو 1 فیصد تک محدود کیا گیا۔
نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی فنانسنگ کے پلان پر کاربند ہیں۔ ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، جاری کھاتوں میں کمی سے بیرونی فنانسنگ ضروریات کم ہو سکتی ہیں۔
شمشاد اختر نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ پر ہماری نظر ہے، روپے کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر بے یقینی صورتحال دوبارہ روپے کی گراوٹ کا سبب بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں، جلد نیا جائزہ شروع ہو جائے گا، مہنگائی کی بنیادی وجہ اسٹریکچرل مسائل ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو جدید تقاضوں سے آراستہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پر کام کر رہے ہیں، ایف بی آر کے3 ہزار ارب کے کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں، سود کی شرح میں اضافے اور مہنگائی سے پبلک ڈیٹ میں اضافہ ہوا، مجموعی قرضوں میں 2022 کے 34.5 فیصد کی نسبت گزشتہ مالی سال 42 اضافہ ہوا۔
نگران وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ نگران حکومت نے معیشت بحالی کا پلان بنا لیا ہے، جلد وزیر اعظم پلان کی منظوری دیں گے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News