
نگراں وفاقی وزیر تجارت، صنعت و پیداوار گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ملکی استحکام کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر تجارت، صنعت و پیداوار گوہر اعجاز نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس اور اپٹما ہاؤس میں صنعتکاروں کے مسائل سننے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھارہے ہیں اور اس کے تحت وہی سامان آنے دیا جائے گا جس کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کی بڑھتی قیمت کی ایک بڑی وجہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی ہے جس کی سختی سے نگرانی کی جارہی ہے تاکہ اس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت نہ بڑھے اور سمگلنگ کی روک تھام بھی ہو۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ انڈسٹری کی ان پٹ، خام مال درآمد کیے جاتے ہیں جبکہ انرجی کی قیمت بھی انٹرنیشنل قیمت سے منسلک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کرنسی ڈی ویلیو ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ یہ کم ہوئی۔ کریک ڈان کے اچھے نتائج برآمد ہوئے اور ڈالر کی قیمت نیچے آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور چیمبر کے صدر نے مسائل کی درست نشاندہی کی اور بطور بزنس مین انہیں متعلقہ پلیٹ فارم پر اٹھاتے آرہے ہیں۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں گیس کی سپلائی میں امتیاز اور قیمتوں میں فرق سے ترقی کا عمل متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ریجن میں بجلی کی قیمت سات سینٹ جبکہ ہمارے ملک میں چودہ سینٹ ہے تو ان ممالک کا کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں، ٹیکسٹائل کو چھوڑ کر ملک کے بقیہ تمام سیکٹرز کی مینوفیکچرنگ پانچ ارب ڈالر جبکہ ایتھوپیا کی دس ارب ڈالر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجر ملک کا اثاثہ ہیں، ملک کے استحکام کے لیے سب کو مل کر کھڑا اور کام کرنا ہوگا۔
نگراں وفاقی وزیر برائے توانائی محمد علی نے کہا کہ گیس کی قیمتیں ہمیشہ ایک تشویشناک مسئلہ رہا ہے، جلد ہی ان میں تبدیلی کا اعلان کیا جائے گا،راتوں رات انرجی کی قیمتیں کم کرنا ممکن نہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے انڈر ہیں اور دیکھ بھال کر اقدامات اٹھانا ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ نارتھ میں گیس کی قیمت ساتھ کے مقابلے میں زیادہ ہیں ، ساؤتھ میں بھی گیس کی قیمت بڑھاکر فرق کم کیا جائے گا، ملک میں ایل این جی امپورٹ کے لیے دو ٹرمینل ہیں، انہیں پوری کپیسٹی پر چلائیں تو بھی گیس کی شارٹیج کم نہیں ہوگی، جو لانگ ٹرم کنٹریکٹ کیے ہیں وہ ناکافی ہیں، بجلی چوری کے خلاف ایکشن جاری ہے اور پچھلے صرف دس روز میں چھ ارب روپے ریکور کیے گئے ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News