پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر کو سانحہ 9 مئی کی تحقیقات کے لیے طلب کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسد عمر کو 1 نومبر شام 4 بجے کو ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور آفس میں طلب کیا گیا ہے۔
اسد عمر کو تھانہ سرور روڈ سمیت پانچ مقدمات کی تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
اسد عمر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنے بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
سانحہ 9 مئی
رواں سال 9 مئی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کو پیرا ملٹری فورس رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا جس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کے دوران املاک کی توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ دیکھنے میں آیا۔
احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا، اس واقعے کے بعد فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک “سیاہ باب” قرار دیا اور توڑ پھوڑ میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا۔
بعدازاں مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے سول اور فوجی تنصیبات پر حملے اور آتش زنی کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا سابق وزیر اعظم اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے۔
22 اکتوبر کو عسکری قیادت نے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں کہا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ،جو کے آئینِ پاکستان کے تحت ہیں، کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لا کر کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔
آرمی چیف سید عاصم منیر نے کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اورسیکیورٹی فورسز پر پرُ تشدد حملے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرکے مذموم سیاسی مفادات کا حصول ہے۔
فارمیشن کمانڈ کانفرنس کے شرکاء نے یوم سیاہ سانحہ 9 مئی کے واقعات کی سخت ترین مذمت کی۔ فورم نے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پروان چڑھانے اور ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News