
پنجاب کا 4 ماہ کیلئے 2072 ارب روپے کا دوسرا بجٹ منظور
لاہور: نگران کابینہ پنجاب نے 4 ماہ کیلئے 2072 ارب روپے کا دوسرا بجٹ منظور کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں رواں مالی سال 2023-24 کے آئندہ چار ماہ کا بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔
اجلاس میں نگران پنجاب حکومت کی جانب سے آئندہ 4 ماہ کے لئے 2 ہزار 72 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ 4 ماہ کے لئے ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے ہو گا جبکہ بجٹ کا زیادہ تر حصہ جاری ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا، بجٹ کا فوکس انفرا اسٹرکچر کی تعمیر مکمل کرنا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 1718 ارب روپے اور جاری ترقیاتی اسکیموں کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 355 ارب روپے کی منظوری دی گئی جبکہ 33ارب روپے کی غیر ملکی فنڈنگ سے بھی ترقیاتی اسکیموں کو بروقت مکمل کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ پنجاب کی جانب سے 4,900 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 355 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا، یکم نومبر سے شروع ہونے والے فنڈز کو 120 دنوں کے لیے مختص کیا جائے گا۔
پینشن کی مد میں 130 ارب روپے مختص کیے گئے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لئے 170 ارب روپے منظور کیے گئے۔
اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، چیئرمین پلاننگ اینڈ بورڈ، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اس سے قبل جون میں نگران حکومت نے اپنا پہلا چار ماہ کا جولائی تا اکتوبر کا بجٹ منظور کیا گیا تھا۔ نگران حکومت کو جون میں 4 ماہ کا بجٹ پیش کیا گیا تھا جو کہ استعمال ہوچکا ہے، اب مزید چار ماہ کے لئے نیا بجٹ تیار کر کے پیش کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کا پہلا بجٹ
19 جون 2023 کو نگران پنجاب حکومت نے 1719 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی تھی، تاہم بجٹ میں جاری اخراجات میں 4 ماہ کے لیے 721 ارب روپے، پنشن کے لیے 116 ارب روپے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے 325 ارب روپے، کیپیٹل اخراجات کے لیے 277 ارب اور اکاؤنٹ فوڈ میں 395 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
پنجاب کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اور پینشن میں 5 فیصد اضافے جبکہ 80 سال سے زائد عمر کے پینشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی۔
ذرائع آمدن کے حصول کے لیے 579 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، صوبائی محاصل میں 393 ارب اور نان ٹیکس میں 186 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ سیلز ٹیکس میں 240 ارب، نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں 30 ارب کا تخمینہ تھا۔
اس حوالے سے وزیر صنعت و تجارت و توانائی ایس ایم تنویر نے کہا تھا کہ پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق بزنسز پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا، اسٹامپ ڈیوٹی پر ٹیکس ایک فیصد رکھا گیا، 65 ارب روپے زراعت کے لئے رکھے گئے اور صحت و تعلیم کے بجٹ میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا۔
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بجٹ کی منظوری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب کی نگران کابینہ کے آرٹیکل 126 کے تحت چار ماہ کے آمدن اور اخراجات کی منظوری دے دی تھی، کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا تھا، صوبہ پنجاب 194 ارب روپے اپنے طور پر اکٹھے کرے گا، پنجاب میں 1 ارب روپے سے جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News