
کیا عدالت ایک انٹرویو کی بنیاد پرانکوائری کرے؟ جسٹس منصورعلی شاہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری افسران کے لیے ”صاحب“ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مردان میں 9 سالہ بچے کے قتل کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی کے ساتھ صاحب کا لفظ استعمال کیا گیا، سرکاری ملازم صاحب کے لفظ سے خود کو احتساب سے بالا تصور کرتے ہیں۔
عدالت نے ناقص پولیس تفتیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناقص تفتیش کی مثال دینے کیلئے یہ بہترین کیس ہے، فیصلے کی کاپی آئی جی خیبرپختونخوا، ایڈووکیٹ جنرل اور محکمہ داخلہ کو بھیجی جائے۔
تفتیشی افسر سے معلومات لینے پر چیف جسٹس کا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کمرہ عدالت کو اپنا دفتر سمجھ رکھا ہے؟ دفتر کے کام عدالت میں کرنا غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ملزم کیخلاف کیا شواہد ہیں؟ ڈی ایس پی انویسٹیگیشن پشاور نے کہا کہ دو گواہان نے ملزم کیساتھ بچے کو جاتے ہوئے دیکھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گواہ تو آپ چار بھی ڈال سکتے تھے شواہد کہاں ہیں؟ ڈی ایس پی نے کہا کہ بچہ اپنے چچا کی ورکشاپ میں کام کرتا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی چچا اپنے بھتیجے کو کسی غیر کیساتھ کیسے جانے دے سکتا ہے؟ ورکشاپ والوں نے بچے کے اہلخانہ کو 16 دن بعد کیوں آگاہ کیا؟ پولیس نے ورکشاپ ملازمین کے بیانات کیوں نہیں ریکارڈ کیے؟۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب سے ناقص تفتیش خیبرپختونخوا پولیس کی ہوتی ہے، بعد ازاں قتل کیس کے ملزم کی ضمانت منظور کرلی گئی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News