
پی آئی اے نجکاری کی فہرست میں موجود ہے، مرتضیٰ سولنگی
اسلام آباد: نگران وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ پی آئی اے نجکاری کی فہرست میں موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضی نے پی آئی اے کی تنزلی اور فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث پروازوں کی مکمل منسوخی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔
توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پچھلی حکومت نے نجکاری کا منصوبہ بنایا تھا اور نگران حکومت اس پر عملدرآمد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنڈز کا بندوبست کرنے کے بعد پی آئی اے کا رکا ہوا فلائٹ آپریشن بحال کر دیا گیا ہے۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے اس بات پر زور دیا کہ پی آئی اے سے متعلق مسائل متواتر کئی حکومتوں پر محیط ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پی آئی اے کا معاملہ کئی حکومتوں سے چل رہا ہے، اس معاملے کیلئے مختلف وزراء کو بلایا جائے سب سے بات ہونی چاہیے، موجودہ نجکاری لسٹ میں قومی ایئرلائن بھی ہے، آئندہ اجلاس میں متعلقہ وزیر بریف کریں گے۔
نگران وزیر پارلیمانی امور نے وزیر برائے ہوا بازی اور نجکاری کی موجودگی میں قومی پرچم بردار جہاز پر تھریڈ بیئر بحث کا مشورہ دیا۔
دوسری جانب قائد ایوان اسحاق ڈار نے ایوان میں پیشی کے دوران ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ نگران حکومت کو صورتحال پر ایوان کو ان کیمرہ بریفنگ دینی چاہیے۔
اسحاق ڈار نے اس سے نمٹنے کے لیے پوری قوم کے نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ضرب عضب شروع کیا، وقت تھا جب کراچی میں لوگ دن دیہاڑے لٹ رہے تھے، اس آپریشن کے بعد ملک بھر میں امن لوٹا، اس آپریشن پر سالانہ سو ارب روپے فنڈز چار سال تک لگائے گئے۔
قائد ایوان نے مزید کہا کہ ہمارے کئی جوانوں نے وطن پر جان قربان کی، اب جو میانوالی میں ہوا بہت تکلیف دے ہے، ان کیمرا اجلاس بلا کر بریفنگ لی جانی چاہیے، تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے۔
اس سے قبل سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما میاں رضا ربانی نے بھی ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافے کی طرف توجہ مبذول کرائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی تازہ لہر خطرناک ہوتی جارہی ہے، بلوچستان میں کئی واقعات میں پاک فوج کے جوان شہید ہوئے، واقعات کو دیکھنا ہوگا کہ اتفاقیہ ہیں یا مہاجرین کے معاملے کا نتیجہ ہے، مہاجرین کے معاملے پر سینیٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔
رضا ربانی نے کہا کہ سی پیک بھی ان واقعات کی وجہ ہوسکتا ہے بہت سے طاقتیں اس اہم پروجیکٹ کے خلاف ہیں، اس کی ایک اور وجہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ڈیل ہوسکتی ہے، اس ڈیل متعلق اس وقت کی حکومت اور حکام کو ذمہ داری لینا ہوگی، اس ڈیل متعلق پارلیمان اور عوام تاحال بے خبر ہیں، اس متعلق کتنے فنڈز استعمال ہوئے کچھ خبر نہیں، اس مذاکرات متعلق افغان حکومت کو بھی اعتماد میں نہ لیا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مذاکرات، ترقیاتی کام اور بنیادی حقوق سے اس معاملے سے نمٹا جاسکتا ہے، بلوچستان کیلئے فنڈز میں خرد برد کی وجہ سے فنڈز عام عوام تک نہیں پہنچتے، ہماری حکومت رہی کچھ نہ ہوا، ن لیگ کی رہی کچھ نہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 171 صوبوں کو وسائل کی پچاس فیصد حصہ دیتا ہے، جس پر عمل نہیں ہو پا رہا، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن کیلئے ہموار ماحول دیا جانا چاہیے۔
بعد ازاں ایوان کی کارروائی پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News