Advertisement
Advertisement
Advertisement

سندھ حکومت بچوں اور ان کی صحت پر کام کر رہی ہے، مقبول باقر

Now Reading:

سندھ حکومت بچوں اور ان کی صحت پر کام کر رہی ہے، مقبول باقر
مقبول باقر

سندھ حکومت بچوں اور ان کی صحت پر کام کر رہی ہے، مقبول باقر

نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت بچوں اور ان کی صحت پر کام کر رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یونیسیف اور محکمہ تعلیم کی جانب سے ہفتہ اطفال کی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور نگران وزیر تعلیم رعنا حسین شریک ہوئے۔

وزیر تعلیم سندھ رعنا حسین کا کہنا تھا کہ اساتذہ کام کرنے والے بچوں کے حساب سے اسکول ٹائم سیٹ کریں، اس سے بچوں کو تعلیم کا حرج نہیں ہو گا، امتحانات کا طریقہ تبدیل ہو گیا ہے گریڈنگ سسٹم آرہا ہے، اساتذہ بچوں کا آداب اخلاق کی بھی تعلیم دیں، طلباء سے کہتی ہوں کہ نمبرز لینے سے فائدہ نہیں اچھے اخلاق اور آداب بھی ہونے چاہیں، بچوں کی نیوٹریشن پر بھی کام چل رہا ہے، طلباء کو کوئی شکایت ہو تو اساتذہ سے کریں اگر وہ نہ سنیں تو محکمہ تعلیم کے شکایتی سیل کو شکایت کریں۔

نگران وزیر اعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ تمام بچوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، سندھ حکومت بچوں اور ان کی صحت پر کام کر رہی ہے، تمام بچوں کو برابری کے حقوق دینے کے لئے کوشاں ہیں، تمام بچوں کو تعلیم دینا ریاست کا بنیادی حق ہے، بچوں کو پولیو اور غذائی کمی سے بچانا ہے، انشاءاللہ سارے فنڈز جلدی ریلیز ہو جائیں گے، اسپتالوں کے فنڈز کیوں رکے ہیں وجوہات تھوڑی بہت آپ کو بھی پتہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں تباہ ہونے والے اسکولوں کی تعمیر جاری ہے، اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی کے لیے سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط لکھا ہے، کچھ معاملات میں کورٹ کا اسٹے ہے، نجی اسکولوں کو دس فیصد فری شپ کے لیے ہدایت کر دی ہے۔

Advertisement

واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’بچوں کا عالمی دن‘ منایا جا رہا ہے۔

بچوں کو ان کے حقوق کے ساتھ بہتر صحت اور طبی حقوق کے تحفظ کی آگاہی کیلئے 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

بچوں کا عالمی دن منانے کی ابتداء 1954 میں ہوئی، اس دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بچوں کے منظور شدہ حقوق کا اعلان کیا۔

1989میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بچوں کے منظور شدہ حقوق کا اعلان کیا جس کے بعد 20 نومبر 1990 کو دنیا کے تقریباً 186 ممالک نے بچوں کے عالمی دن کی منظور شدہ حقوق کے مطابق باضابطہ حمایت کر کے اسے قانونی شکل دے دی اور ایک قرارداد کے ذریعے ہر سال 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن قرار دیا۔

صدر مملکت کا بچوں کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے پر زور

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بچوں کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے قومی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔

Advertisement

صدر عارف علوی نے عالمی یومِ اطفال کے موقع پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ آج عالمی یوم اطفال “ہر بچے کیلئے ہر حق” کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے، آج کے دن ہم بچوں کے حقوق اور بہبود کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام ِمتحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن سمیت انسانی حقوق کے سات بنیادی کنونشنز پر دستخط کر چکا ہے، پاکستان بچوں کی خرید و فروخت، جسم فروشی، پورنوگرافی اور جنگوں میں بچوں کی شمولیت سے متعلق اختیاری پروٹوکول کی بھی توثیق کر چکا ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ اقوام ِمتحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن پر ایک دستخط کنندہ کے طور پر پاکستان بچوں کے حقوق کی وکالت، تحفظ اور فروغ میں صفِ اول میں شامل ہے، بچے کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ اور اس کے مستقبل کی واحد ضمانت ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے بچوں کی جانب اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح واقف ہے، دستور ِ پاکستان اور اقوام ِمتحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کے مطابق بچوں کی جامع ترقی، اندراجِ پیدائش، تعلیم، صحت، شرکت، وقار اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام کوششیں کر رہے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں بچے ذہنی و جسمانی نشوونما میں کمی، غذائیت کی قلت اور معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات تک عدم رسائی جیسے کئی چیلنجز کا شکار ہیں، بچوں کی اسمگلنگ، شادی، چائلڈ لیبر، جسمانی سزا، بدسلوکی، قانون سے تصادم اور نقصان دہ سماجی روایات جیسے تحفظ کے مختلف چیلنجز درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بچوں کے تحفظ کیلئے مختلف قوانین بنائے ہیں، بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے مختلف ادارے بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ بچوں کو اُن کے حقوق اور سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔

Advertisement

عارف علوی نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے پیشِ نظر پاکستان بچوں پر سرمایہ کاری کے واضح وژن کا حامل ہے، سماجی انصاف اور مساوات ہی وہ بنیادیں ہیں جن پر ایک صحت مند معاشرے کا ڈھانچہ استوار کیا جانا چاہیے، ہمیں معاشرتی سطح پر ایک تحریک، کمیونٹیز اور خاندانوں کو ہماری قوم کے مستقبل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

انکا کہنا تھا کہا کہ ہمارا مذہب اسلام بچوں کی فلاح و بہبود اور بہتر تعلیم و تربیت کی مدد سے انکی کردار سازی کیلئے والدین پر ذمہ داری عائد کرتا ہے، حضور نبی اکرمﷺ بچوں سے محبت کرتے اور ان کیلئے سب سے زیادہ شفیق اور خیال رکھنے والے تھے۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ عالمی یومِ اطفال کے موقع پر میں متعلقہ سرکاری اداروں، سول سوسائٹی، والدین، اساتذہ، علمائے کرام اور خود بچوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سب اکٹھے ہوں اور بچوں کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے قومی کوششوں میں اپنا تعمیری کردار ادا کریں۔

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شہباز شریف نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ اسرائیل انسانیت کے خلاف بدترین جرائم میں ملوث رہا ہے اور اس کے اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کا سب سے بڑا ثبوت 4000 سے زائد فلسطینی بچوں کو سردی میں مارنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سال کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے جو کہ حالیہ تمام تنازعات میں اکٹھی ہوئی ہے۔

Advertisement

شہباز شریف نے مزید کہا کہ اسرائیل کے “اپنے دفاع کے حق” کی وکالت کرنے والوں کی خاموشی، جس طرح معصوم فلسطینی بچوں کا روزانہ کی بنیاد پر قتل عام کیا جا رہا ہے، دل دہلا دینے والی بات ہے۔

واضح رہے کہ حماس اور اسرائیلی جنگ 34 ویں روز میں داخل ہوگئی جس دوران اسرائیلی فورسز کی غزہ پر بمباری سے چار ہزار سے زائد بچوں سمیت 10500 سے زائد  فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

غزہ میں بچوں کے ایک گروپ نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے امن اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم جینا چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں، ہم خوراک، دوا اور تعلیم چاہتے ہیں، بم نہیں۔

اس سے قبل قبل اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے نیویارک میں پریس کانفرنس کے دوران کہا  تھا کہ غزہ کا ڈراؤنا خواب ایک انسانی بحران سے بڑھ کر ہے، یہ انسانیت کا ایک بحران ہے، دن بدن شدت اختیار کرتا تنازعہ دنیا اور خطے کو ہلا رہا ہے۔

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ بہت سی معصوم جانیں تباہ ہو رہی ہیں، غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق روزانہ سینکڑوں بچے اور بچیاں ہلاک یا زخمی ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ہر 15 منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے اور ہر ایک گھنٹے میں 420 بچے شہید یا زخمی ہورہے ہیں۔

Advertisement

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے  کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دہشت گردوں کو کوئی رعایت نہیں، ہتھیار ڈالیں یا انجام بھگتیں، سرفراز بگٹی
حکومت نے گزشتہ دو ماہ کے دوران کتنا قرض لیا؟ اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ جاری
کراچی میں خواتین کیلئے پنک ای وی اسکوٹی سروس کا آغاز
سپریم کورٹ: منشیات اسمگلنگ کے ملزم کی قومیت کاکڑ ہونے پر ججز کے دلچسپ ریمارکس
وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، مشترکہ تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار
پاکستان کا خلائی میدان میں ایک اور انقلابی قدم، جدید سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی تیاری مکمل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر