Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

Now Reading:

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
پی ٹی آئی

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ 

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن پاکستان میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دینے سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان، سینیٹر علی ظفر اور چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی کے علاوہ اکبر ایس بابر سمیت متعدد درخواست گزار بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر کے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جون 2022 کے انٹرا انتخابات کو الیکشن کمیشن کی طرف سے کالعدم قرار دیا گیا تھا، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جو الیکشن کمیشن نے آرڈر کیا تھا وہ معاملہ زیر بحث نہیں ہے۔

علی ظفر نے کہا کہ 2019 کے آئین کے مطابق چیئرمین اور دوسری باڈی کے انتخابات متعلق قانونی طور پر آگاہ کیا تھا، چیئرمین پانچ سال اور پینل کی مدت تین سال ہوتی ہے۔

Advertisement

پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ جب بلامقابلہ ہو تو انتخابات کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، ہمارے الیکشن ہی بلامقابلہ تھے ریٹرننگ افسر جیتنے متعلق اعلان کرسکتا ہے، انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق کسی قانون میں طریقہ کار مقرر نہیں ہے۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات میں شیڈول تو دیا جاسکتا ہے، وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ انٹراپارٹی انتخابات میں پارٹی اور یونین خود فیصلہ کر سکتی ہے۔

ممبر کے پی نے کہا کہ آئین میں ہے قانون مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، جس پر علی ظفر نے کہا کہ آئین میں پارٹی پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ کیسے انتخابات کرانا چاہیں، ہمارے پارٹی آئین میں بھی نہیں ہے، صرف سیکریٹ بیلٹ متعلق واضح ہے۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کب اور کیسے کرانے ہیں اس کا اختیار سیاسی جماعت کے پاس ہوتا ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کے آئین میں انٹراپارٹی انتخابات کے طریقہ کار واضح نہیں ہے، تاہم اپیلز متعلق طریقہ کار ضرور دیا گیا ہے، الیکشن ایکٹ میں انٹرا پارٹی انتخابات اور پارٹی رجسٹریشن متعلق ہے، الیکشن ایکٹ میں بتایا گیا ہے کون پارٹی ممبر ہوگا اور کون نہیں۔

علی ظفر نے دلائل دیے کہ کل بحث ہورہی تھی ستر فیصد ووٹرز ہیں، صرف ممبرز ہی ووٹ دینے کے اہل ہونگے، جب کوئی کہے گا میں ووٹ دینا چاہ رہا ہوں تو آپ ان سے ممبر شپ مانگیں گے، الیکڑول کالج ممبرز سے ہی بنتا ہے، الیکشن کمیشن کا اپنا بائیس فروری 2023 کا فیصلہ ہے جو ممبر نہیں وہ انٹراپارٹی میں ووٹ نہیں دے سکتا۔

وکیل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کا سیکشن 208 کے مطابق سیاسی جماعت کی باڈی اپنے آئین مطابق منتخب ہوگی، تمام سیاسی جماعت کو الیکٹرول کالج پورا کرنا ہوگا، جب سیاسی جماعت انٹراپارٹی انتخابات مقرر وقت میں کرانے پر ناکام ہوگی، تو الیکشن کمیشن شوکاز جارہی کرے گی اور دو لاکھ تک کا جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

Advertisement

علی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق انتخابی نشان کیلئے شرائط ہیں جو ہم نے دی، چار مختلف ڈاکومنٹس دینے پر انتخابی نشان ملتا ہے، انتخابی نشان نہ دینے کے سنگین نتائج ہیں سیاسی جماعت کے رجسٹریشن پر سوال ہے۔ ممبر کے پی نے کہا کہ جب ہم مطمئن ہونگے تب ہی سرٹیفکیٹ جارہی کرسکتے ہیں۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات کی تاریخ 28 نومبر کو میڈیا میں دی گئی، کہا گیا ہم ڈر رہے تھے اور چھپا کرانتخابات کروا رہے تھے، میں نے خود پریس کانفرنس کی اور بتایا انتخابات اسی ہفتے کو کرانے جارہے ہیں، انتخابات کا شیڈول ہم نے ہر دفتر کے باہر چسپاں کیا، اس پر ممبر کے پی نے کہا کہ پورے پاکستان کے انتخابات صرف پشاور میں ہوئے۔

علی ظفر نے کہا کہ ہر جماعت کا یہی ہوتا ہے یہ عام انتخابات نہیں، انٹرا پارٹی ہیں جو ایک جگہ ہوتے ہیں۔ ممبر سندھ نے کہا کہ پہلی بات جو ممبر نہیں وہ لڑ نہیں سکتے، دوسرا آپ نے کہا بلامقابلہ ہوئے تیسرا آپ نے کہا آئین میں کرانے کا طریقہ کار نہیں ہے۔

وکیل نے دلائل دیے کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی کیلئے خط بھی لکھا، آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری سے بھی بات ہوئی، کاغذات نامزدگی سے متعلق بھی خبریں رپورٹ ہوئیں۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ کے پاس کاغذات نامزدگی کا کوئی نمونہ ہے، آپ کے پاس کاغذات نامزدگی سے متعلق نوٹس کی کوئی کاپی ہے، آپ ہماری تسلی کیلئے کوئی کاپی دکھائیں، جس پر چیئرمیں پی ٹی آئی گوہر علی خان نے کہا کہ جی بالکل ہے لیکن یہاں پر نہیں لائے۔

علی ظفر نے کہا کہ بلا مقابلہ کے باوجود ہم نے سب کو جمع ہونے کی اجازت دی، الیکٹوریٹ باڈی میں سے کسی نے بھی الیکشن سے متعلق شکایت نہیں کی، غیر ممبر کے علاوہ کوئی بھی آپ کے پاس نہیں آیا، ہم واحد پارٹی ہیں جن کا سب کچھ انٹرنیٹ پر موجود ہے، اس پر چیف الیکشن کمشنر ے کہا کہ اب تو جلسے بھی انٹرنیٹ پر ہورہے ہیں۔

Advertisement

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔

دوسری جانب اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی ممبر کا ذکر نہیں بلکہ فرد کا ذکر ہے، آپ نے آئین میں بتانا ہے کہ پروسیجر کیا ہونا چاہیے، اکبر ایس کی ممبرشپ سے متعلق فیصلے لگادیے ہیں، اکبر ایس بابر پارٹی کے سابق عہدے دار رہے ہیں، انہوں نے اکبر ایس بابر کو کب شوکاز نوٹس دیا وہ کہاں ہے؟

مبر کمیشن نے اکبر ایس بابر سے سوال کیا کہ آپ کی استدعا کیا ہے؟ ہم صرف دوبارہ جلد از جلد انٹرا پارٹی انتخابات چاہتے ہیں۔

اکبر ایس بابر کے وکیل نے انٹرا پارٹی انتخابات دربارہ کروانے کی استدعا کر دی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
9 مئی کو ہنگامہ کرنے اور کرانے والوں کو سزا دینی پڑے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کیلئے بڑی خوشخبری
سعودی وفد نے پاکستان کی مہمان نوازی کا کھلے دل سے اعتراف کیا، وزیراعظم
برطانیہ کی پولیس نے شہزاد اکبر کا جھوٹ بے نقاب کردیا
مریم نواز کا محفوظ خواتین ویژن: لیڈی پولیس کمیونیکیشن آفیسرز کیلئے ہاسٹل بنانےکا آغاز
وفاقی کابینہ آج گندم اسکینڈل کی تحقیقات کا جائزہ لے گی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر